Monday, 11 February 2013


شرم کی بات ہے سندھ کے اسکولوں میں جانور باندھے گئے،سپریم کورٹ 
اسلام آباد…
 سپریم کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ سندھ میں 99 سرکاری اسکول بند پڑے ہیں۔چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ جھوٹی ہے ، شرم کی بات ہے کہ سندھ کے اسکولوں میں جانور باندھے گئے ہیں۔ سیکرٹری تعلیم بتائیں کہ کتنے سکول بند ہیں اور عملہ کب سے تنخواہ لے رہا ہے، چیف سیکرٹری جھوٹی رپورٹ جمع کرانے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرائیں۔چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ سکولوں کی حالت زار سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کر رہا ہے۔چیف سیکرٹری سندھ اور سندھ رورل ڈویلپمنٹ سوسائٹی کی طرف سے عدالت میں مشترکہ رپورٹ پیش کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں 99 سرکاری اسکول بند پڑے ہیں۔ دور دراز علاقوں میں تمام اسکول کام اور طالب علم تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ عدالت کے سامنے جھوٹی رپورٹ پیش کی گئی، عوام بتا رہے ہیں کہ اسکولوں میں جانور باندھے گئے ہیں۔چیف سیکرٹری کو الگ رپورٹ جمع کرانے کا کہا تھا ، مشترکہ رپورٹ کیوں جمع کرائی گئی، اسپیشل سیکرٹری تعلیم سندھ نے عدالت کو بتایا کہ انہیں نہیں معلوم کہ 99 اسکول کب سے بند پڑے ہیں اور عملہ کو تنخواہیں دی جا رہی ہیں یا نہیں ، جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ا سپیشل سیکرٹری سندھ حکومت کے خصوصی مہمان ہیں جنہیں کچھ معلوم نہیں ، اس موقع پر غیر سرکاری تنظیم کے نمائندے رحمت اللہ نے بتایا کہ ا سکولوں میں بھی سیاسی بھرتیاں کی جا رہی ہیں۔لگتا ہے کہ سندھ میں تمام لوگ پڑھ لکھ گئے ہیں،اب جانوروں کو پڑھایا جا رہا ہے، کسی سرکاری افسر کا بچہ سرکاری اسکول میں نہیں پڑھتا، سرکاری اسکولوں کے اساتذہ بھی اپنے بچوں کو پرائیویٹ سکول میں پڑھاتے ہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سکولوں میں بھی سیاسی اثرورسوخ آئے گا تو ملک کے ساتھ بڑا ظلم ہو گا، انہوں نے اسپیشل سیکرٹری تعلیم سے استفسار کیا کہ کیا انہیں بچوں پر کوئی ترس نہیں آتا، بچوں کی تعلیم پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، سیکرٹری تعلیم کے خلاف حکم جاری کریں گے۔

0 comments:

Post a Comment