یہ ناز یہ انداز
یہ نازیہ انداز ہمارے نہیں ہوتے
جھولی میں اگرٹکڑے تمھارے نہیں ہوتے
جب تک کہ مدینے سے اشارے نہیں ہوتے
روشن کبھی قسمت کے ستارے نہیں ہوتے
دامانِ شفاعت میں ہمیں کون چھپاتا
سرکار اگر آپ ہمارے نہیں ہوتے
ملتی نہ اگر بھیک ہمیں آپ کے در سے
تو اس ٹھاٹ سے منگتوں کے گزارے نہیں ہوتے
بے دام ہی بک جایئے بازار نبی میں
اس شان کے سودے میں خسارے نہیں ہوتے
ہم جیسے نکموں کو گلے کون لگاتا
سرکار اگر آپ ہمارے نہیں ہوتے
خالدؔ یہ تصدُق ہے فقط نعت کا ورنہ
محشر میں تیرے وارے نیارے نہیں ہوتے
0 comments:
Post a Comment