چین میں سرکاری ذرائع ابلاغ کی جانب سے کمپیوٹر اور
موبائل فون مصنوعات بنانے والی امریکی کمپنی ایپل کو ’ہٹ دھرم اور لالچی‘
قرار دیے جانے کے بعد کمپنی کے سربراہ ٹم کک نے چینی صارفین سے معافی مانگی
ہے۔
چینی میڈیا میں دو ہفتے تک ایپل کی اشیاء کی مرمت یا تبدیلی کے عمل کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ایپل چائنا کی ویب سائٹ پر جاری ہونے
والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’غلط فہمیوں‘ کی وجہ سے یہ خیال پیدا ہوا کہ
اپنے چینی صارفین کے تئیں اپیل کا رویہ ’ہٹ دھرمی پر مبنی تھا‘۔
ٹم کک نے صارفین کو آئی فون فور اور فور ایس کی مرمت کی پالیسی اور وارنٹی کی معلومات بہتر بنانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
بیان میں ٹم کک نے کہا ہے کہ ’ہم جانتے ہیں کہ
روابط میں کمی سے یہ خیال پیدا ہوا کہ ایپل نے ہٹ دھرمی دکھائی اور یہ کہ
ہم اپنے صارفین کو اہمیت نہیں دیتے اور ان کی فیڈ بیک کا خیال نہیں رکھتے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم صارفین کے ذہن میں پیدا ہونے والی غلط فہمیوں اور خدشات پر معافی کے طلبگار ہیں۔‘
ایپل کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنے چینی صارفین سے زیادہ رابطہ رکھنے کی کوشش کرے گا۔
رواں برس کے آغاز میں ٹم کک نے کہا تھا کہ انہیں توقع ہے کہ چین امریکہ کی جگہ کمپنی کے لیے آمدن کا سب سے بڑا ذریعہ بن جائے گا۔
چین اس وقت اپیل کی دوسری سب سے بڑی مارکیٹ ہے جہاں سترہ ہزار سے زائد دکانوں پر ایپل کی مصنوعات فروخت ہوتی ہیں۔
کمپنی کے مطابق اس وقت چین اور ہانگ کانگ میں اپیل کی اپنی گیارہ دکانیں ہیں۔
چین کے سرکاری ٹی وی نے پندرہ مارچ کو صارفین کے
حقوق کے بارے میں اپنے ایک پروگرام میں پہلی مرتبہ ایپل پر تنقید کی تھی جس
میں وارنٹی کے عرصے کے دوران خراب ہونے والے آئی فون کی مرمت یا تبدیلی
میں مشکلات کا ذکر کیا گیا تھا۔
0 comments:
Post a Comment