معدہ کے علاج میں طریقہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
============================
(1) بد ہضمی :۔
========
بد ہضمی ایک عام سی بیماری ہے۔ پیٹ میں بوجھ، کھٹے ڈکار، منہ میں کھٹا پانی آتے رہنا۔ پیٹ میں ہوا رہنا۔ یہ تمام کیفیات معدہ کی خرابی کی آئینہ دار ہیں۔ غذا ٹھیک سے ہضم نہ ہونے کی وجہ سے جسم میں کمزوری، سستی وغیرہ واقع ہو جاتی ہے۔
بدہضمی اکثر مرغن غذاؤں، مسلسل بسیاری خوری، آرام طلب زندگی، پرانی قبض، کھانے کے غیر متعین اوقات یا کھانے کے بعد جلد سو جانے کی وجہ سے آنتوں میں غذا معمول سے زیادہ ٹھہرتی ہے جس کی وجہ سے بدہضمی کی علامات پیدا ہوتی ہیں۔ پیدل چلنے سے آنتوں میں موجود خوارک بھی آگے کو چلتی ہے۔ جو لوگ گھر سے سواری پر کام پر جاتے ہیں حتٰی کہ تھوڑے سے فاصلہ پر بھی سواری کا استعمال کرتے ہیں۔ ان کو بدہضمی اپنی اس کوشش سے حاصل ہوتی ہے۔
مسیح الملک اجمل خان دہلوی نے ثیقل غذاؤں، ٹھنڈی اور بادی غذاؤں نیز کھانے کے درمیان زیادہ پانی پینے اور پیٹ بھر کر کھانا کھانے کو بدہضمی کا باعث قرار دیا ہے۔ مسند اور دوسری کتابوں میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، کسی خالی برتن کو بھرنا اتنا برا نہیں ہے جتنا کہ آدمی کا خالی شکم کو بھرنا۔ انسان کے لئے چند لقمے کافی ہیں جو اس کی توانائی کو باقی رکھیں۔ اگر پیٹ بھرنے کا ہی خیال ہے تو ایک تہائی کھانا، ایک تہائی پانی اور ایک تہائی سانس کے لئے خالی رکھے۔
مذکورہ بالا حدیث خوراک کی متوازن مقدار کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ معدہ میں پانی، غذا اور رطوبتوں کے عمل سے کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس بنتی ہے اور یہ معدہ کے اوپر والے حصے میں آ جاتی ہے۔ اگر معدہ کے اس حصے کو بھی خوارک سے بھر دیا جائے تو گیس کے لئے جگہ نہ ہوگی۔ یہ عمل معدہ میں بہت سی بیماریوں کا باعث اور سانس میں دشواری پیدا کرتا ہے۔ بدہضمی بذات خود کوئی بیماری نہیں بلکہ متعدد بیماریوں کی علامت ہے۔ ذہنی بوجھ یا ثقیل غذاؤں کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کا علاج تو ادویات سے کیا جا سکتا ہے لیکن پتہ یا اپینڈکس کی سوزش کا دواؤں سے علاج خطرناک ہے۔
علاج نبوی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم
======================
بدہضمی کا بنیادی علاج شہد ہے۔ حالت خواہ کچھ بھی ہو، شہد پینے سے آرام آتا ہے۔ معدہ اور آنتوں کی جلن رفع ہوتی ہے۔ شہد اگر گرم پانی میں پیا جائے تو اکثر اوقات نیند آ جاتی ہے جس کے بعد علامات کا بیشتر حصہ ختم ہو جاتا ہے۔
جدید تحقیق کے مطابق شہد قدرے ملین، محلل ریاح اور دافع تعفن ہے۔
کھانے کے بعد پیٹ میں بوجھ زیادہ ہو تو 4۔ 3 دانے خشک انجیر چبا لینے سے فائدہ ہوتا ہے۔ پیٹ میں اگر السر نہ ہو تو انجیر کو کچھ عرصہ لگا تار کھانا مفید رہتا ہے۔ یہ فائدہ پتہ کی سوزش میں بھی جاری رہتا ہے۔ معدہ میں کینسر یا زخم کی صورت میں زیتون کا تیل ایک شافی علاج ہے۔ اکثر مریضوں میں جو کا دلیہ شہد ملاکر دینا مفید رہتا ہے کیونکہ جو کی لیس جلن کو سکون دیتی ہے۔ یہ قبض کشاء اور جسمانی کمزوری کا بھی علاج ہے۔ بدہضمی اور تبخیر کے سلسلہ میں یہ دوائیں انتہائی مفید ہیں۔
قسبط البحری 40 گرام
کلونجی 50 گرام
سوئے 10 گرام
تمام کو سفوف کرکے کھانے کے بعد پون چھوٹا چمچ پانی کے ہمراہ استعمال کریں۔ (طب نبوی اور جدید سائنس)
(2) سوزش معدہ
==========
سوزش معدہ کا مرض آج بالکل عام ہے۔ اس سلسلہ میں آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے جو ہدایت فرمائی، وہ یہ ہے کہ کھانا گرم گرم نہ کھایا جائے کیونکہ جب گرم کھانا پیٹ کے اندر جاتا ہے تو معدہ کی جھلیوں میں اپنے درجہ حرارت کی وجہ سے خون کا ٹھہراؤ پیدا ہوتا ہے۔ جب ایسا بار بار ہوتا ہے تو معدہ میں سوزش کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔
معدہ کی جھلیاں متورم ہو جاتی ہیں۔ ان میں سرخی آ جاتی ہے۔ اس کے رد عمل کے طور پر نازک خلئے گھسنے یا گلنے لگتے ہیں جن کی وجہ سے اندرونی طور جریان خون وہ جاتا ہے یہ معمولی بھی ہو سکتا ہے اور شدید بھی۔
گردوں کے فیل ہونے کے نتیجے میں جب خون میں یوریا کی مقدار بڑھ جاتی ہے یا خون میں پیپ پیدا کرنے والے جراثیم کی وجہ سے زہر باد پیدا ہو جاتا ہے تو اس کے اثرات معدہ پر سوزش کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔ نیز سوزش اور جلن پیدا کرنے والی دواؤں مثلاً اسپرین، شراب اور جوڑوں کے درد کی دواؤں از قسم Phenyl Butazone کھانے سے پیدا ہوتی ہے۔
علاج :۔
تاجدار انبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے معدہ کو بیماری کا گھر قرار دیا ہے۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے معدہ کی جھلیوں کی حفاظت کے سلسلہ میں متعدد اہم ہدایات عطا فرمائی ہیں جن میں صبح کو ناشتہ جلدی کرنے کا حکم بھی ہے۔ رات بھر کے فاقہ کے بعد معدہ صبح کو خالی ہوتا ہے۔ اس وقت اگر چائے یا کافی یا لیموں کا عرق وغیرہ پیا جائے تو معدہ کی تیزابیت میں اضافہ ہوتا ہے جس کے نتیجہ میں وہاں پر سوزش اور السر کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس لئے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے علی الصبح خود ہمیشہ شہد پیا جو تیزابیت کو کم کرتا ہے اور معدہ کی جھلیوں کی حفاظت کرتا ہے۔
نہار منہ شہد، ناشتہ میں جو کا دلیا شہد ڈال کر، جس وقت پیٹ خالی ہو اس وقت زیتون کا تیل پلانے سے معدہ میں سوزش کا کوئی بھی عنصر باقی نہیں رہتا۔
اسہال
====
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور بیان کیا کہ میرے بھائی کو اسہال ہو رہے ہیں۔ تاجدار انبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ شہد پلاؤ۔ وہ پھر آیا اور عرض گزار ہوا کہ دستون میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اسے پھر شہد ہی کی ہدایت کی گئی اور اس طرح وہ تین مرتبہ اضافہ کی شکایت لے کر اور شہد پینے کی ہدایت لے کر چلا گیا۔ پھر وہ چوتھی مرتبہ آیا تو پھر یہی ارشاد فرمایا کہ اسے شہد پلاؤ۔ اس نے عرض کیا کہ میں نے اسے شہد پلایا ہے مگر ہر بار اس کے دست بڑھ گئے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ! اللہ عزوجل کا فرمان سچا ہے اور تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے۔ اس شخص نے پھر شہد پلایا تو اس کا بھائی صحت مند ہو گیا۔ (بخاری۔ مسلم۔ مشکوٰۃ)
علم الادویہ اور اپنے افعال کے لحاظ سے شہد ملین بھی ہے اور زخموں کو مندمل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس لئے شہد کو بار بار دینے سے پہلے تو پیٹ میں جمع جراثیم کی Toxins خارج ہو جائیں اور پھر اس نے جراثیم کو ہلاک کیا اور اس طرح مریض کے شفایاب ہونے میں اگرچہ ابتدائی طور پر کچھ وقت لگا لیکن اس وقت کا ہر حصہ مریض کی صحت کی بحالی کے لئے ضروری تھا۔ شہد جراثیم کو مارتا اور مقوی بھی ہے۔
پہلے کے اطباء اسہال کے علاج کی ابتداء کسٹرائیل سے کرتے تھے تاکہ زیریں نکل جائیں۔ اسہال کے علاج میں اہم ترین مسئلہ اور ضرورت سبب کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ مریض کے جسم سے نکل چکے نمکیات اور پانی کی کمی کو پورا کرنا ہے۔ شہد وہ عظیم اور منفرد دوائی ہے جو کمزوری کو دور کرتی ہے۔ پانی اور نمکیات کی کمی کو پورا کرتی ہے اور جراثیم کو ہلاک کرکے آنتوں اور زخموں کو مندمل کرتی ہے۔
علماء کرام فرماتے ہیں کہ حضور سرور کائنات صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم اس مریض کو بار بار شہد پلانے کا مقصد یہ تھا کہ ایک خاص مقدار شہد کی پلائی جائے کیونکہ جب تک کسی بھی دوائی کی مطلوبہ مقدار استعمال نہ کی جائے۔ اس وقت تک خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ جب خوراک پوری ہوئی، مریض کو صحت ہو گئی۔ بعض علماء کرام فرماتے ہیں کہ ضرورت ہی اس امر کی تھی کہ مریض کو مسہل دیا جائے تاکہ پیٹ سے فاسد مواد نکل جائے کیونکہ یہ ایک مانی ہوئی حقیقت ہے کہ اگر پیٹ میں فاسد مواد موجود ہو تو دست بند کرنے سے مریض کو نقصان ہوتا ہے اور آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا یہ ارشاد گرامی کہ اللہ عزوجل سچا اور تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے۔ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا شہد کے استعمال کا حکم دینا عین مصی کے مطابق تھا۔ اس لئے کہ ارشاد ربانی ہے۔ ما ینطق عب الھوی۔ (النجم) یعنی، “یہ محبوب اپنی مرضی سے گفتگو نہیں فرماتے۔“ اور یہ بھی ثابت ہوا کہ طب نبوی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم جالینوس وغیرہ دیگر حکماء کی طرح ظنی نہیں بلکہ یقینی ہے۔ (مدارج النبوۃ۔ نزہتہ المجالس وغیرہ)
============================
(1) بد ہضمی :۔
========
بد ہضمی ایک عام سی بیماری ہے۔ پیٹ میں بوجھ، کھٹے ڈکار، منہ میں کھٹا پانی آتے رہنا۔ پیٹ میں ہوا رہنا۔ یہ تمام کیفیات معدہ کی خرابی کی آئینہ دار ہیں۔ غذا ٹھیک سے ہضم نہ ہونے کی وجہ سے جسم میں کمزوری، سستی وغیرہ واقع ہو جاتی ہے۔
بدہضمی اکثر مرغن غذاؤں، مسلسل بسیاری خوری، آرام طلب زندگی، پرانی قبض، کھانے کے غیر متعین اوقات یا کھانے کے بعد جلد سو جانے کی وجہ سے آنتوں میں غذا معمول سے زیادہ ٹھہرتی ہے جس کی وجہ سے بدہضمی کی علامات پیدا ہوتی ہیں۔ پیدل چلنے سے آنتوں میں موجود خوارک بھی آگے کو چلتی ہے۔ جو لوگ گھر سے سواری پر کام پر جاتے ہیں حتٰی کہ تھوڑے سے فاصلہ پر بھی سواری کا استعمال کرتے ہیں۔ ان کو بدہضمی اپنی اس کوشش سے حاصل ہوتی ہے۔
مسیح الملک اجمل خان دہلوی نے ثیقل غذاؤں، ٹھنڈی اور بادی غذاؤں نیز کھانے کے درمیان زیادہ پانی پینے اور پیٹ بھر کر کھانا کھانے کو بدہضمی کا باعث قرار دیا ہے۔ مسند اور دوسری کتابوں میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، کسی خالی برتن کو بھرنا اتنا برا نہیں ہے جتنا کہ آدمی کا خالی شکم کو بھرنا۔ انسان کے لئے چند لقمے کافی ہیں جو اس کی توانائی کو باقی رکھیں۔ اگر پیٹ بھرنے کا ہی خیال ہے تو ایک تہائی کھانا، ایک تہائی پانی اور ایک تہائی سانس کے لئے خالی رکھے۔
مذکورہ بالا حدیث خوراک کی متوازن مقدار کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ معدہ میں پانی، غذا اور رطوبتوں کے عمل سے کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس بنتی ہے اور یہ معدہ کے اوپر والے حصے میں آ جاتی ہے۔ اگر معدہ کے اس حصے کو بھی خوارک سے بھر دیا جائے تو گیس کے لئے جگہ نہ ہوگی۔ یہ عمل معدہ میں بہت سی بیماریوں کا باعث اور سانس میں دشواری پیدا کرتا ہے۔ بدہضمی بذات خود کوئی بیماری نہیں بلکہ متعدد بیماریوں کی علامت ہے۔ ذہنی بوجھ یا ثقیل غذاؤں کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کا علاج تو ادویات سے کیا جا سکتا ہے لیکن پتہ یا اپینڈکس کی سوزش کا دواؤں سے علاج خطرناک ہے۔
علاج نبوی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم
======================
بدہضمی کا بنیادی علاج شہد ہے۔ حالت خواہ کچھ بھی ہو، شہد پینے سے آرام آتا ہے۔ معدہ اور آنتوں کی جلن رفع ہوتی ہے۔ شہد اگر گرم پانی میں پیا جائے تو اکثر اوقات نیند آ جاتی ہے جس کے بعد علامات کا بیشتر حصہ ختم ہو جاتا ہے۔
جدید تحقیق کے مطابق شہد قدرے ملین، محلل ریاح اور دافع تعفن ہے۔
کھانے کے بعد پیٹ میں بوجھ زیادہ ہو تو 4۔ 3 دانے خشک انجیر چبا لینے سے فائدہ ہوتا ہے۔ پیٹ میں اگر السر نہ ہو تو انجیر کو کچھ عرصہ لگا تار کھانا مفید رہتا ہے۔ یہ فائدہ پتہ کی سوزش میں بھی جاری رہتا ہے۔ معدہ میں کینسر یا زخم کی صورت میں زیتون کا تیل ایک شافی علاج ہے۔ اکثر مریضوں میں جو کا دلیہ شہد ملاکر دینا مفید رہتا ہے کیونکہ جو کی لیس جلن کو سکون دیتی ہے۔ یہ قبض کشاء اور جسمانی کمزوری کا بھی علاج ہے۔ بدہضمی اور تبخیر کے سلسلہ میں یہ دوائیں انتہائی مفید ہیں۔
قسبط البحری 40 گرام
کلونجی 50 گرام
سوئے 10 گرام
تمام کو سفوف کرکے کھانے کے بعد پون چھوٹا چمچ پانی کے ہمراہ استعمال کریں۔ (طب نبوی اور جدید سائنس)
(2) سوزش معدہ
==========
سوزش معدہ کا مرض آج بالکل عام ہے۔ اس سلسلہ میں آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے جو ہدایت فرمائی، وہ یہ ہے کہ کھانا گرم گرم نہ کھایا جائے کیونکہ جب گرم کھانا پیٹ کے اندر جاتا ہے تو معدہ کی جھلیوں میں اپنے درجہ حرارت کی وجہ سے خون کا ٹھہراؤ پیدا ہوتا ہے۔ جب ایسا بار بار ہوتا ہے تو معدہ میں سوزش کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔
معدہ کی جھلیاں متورم ہو جاتی ہیں۔ ان میں سرخی آ جاتی ہے۔ اس کے رد عمل کے طور پر نازک خلئے گھسنے یا گلنے لگتے ہیں جن کی وجہ سے اندرونی طور جریان خون وہ جاتا ہے یہ معمولی بھی ہو سکتا ہے اور شدید بھی۔
گردوں کے فیل ہونے کے نتیجے میں جب خون میں یوریا کی مقدار بڑھ جاتی ہے یا خون میں پیپ پیدا کرنے والے جراثیم کی وجہ سے زہر باد پیدا ہو جاتا ہے تو اس کے اثرات معدہ پر سوزش کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔ نیز سوزش اور جلن پیدا کرنے والی دواؤں مثلاً اسپرین، شراب اور جوڑوں کے درد کی دواؤں از قسم Phenyl Butazone کھانے سے پیدا ہوتی ہے۔
علاج :۔
تاجدار انبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے معدہ کو بیماری کا گھر قرار دیا ہے۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے معدہ کی جھلیوں کی حفاظت کے سلسلہ میں متعدد اہم ہدایات عطا فرمائی ہیں جن میں صبح کو ناشتہ جلدی کرنے کا حکم بھی ہے۔ رات بھر کے فاقہ کے بعد معدہ صبح کو خالی ہوتا ہے۔ اس وقت اگر چائے یا کافی یا لیموں کا عرق وغیرہ پیا جائے تو معدہ کی تیزابیت میں اضافہ ہوتا ہے جس کے نتیجہ میں وہاں پر سوزش اور السر کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس لئے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے علی الصبح خود ہمیشہ شہد پیا جو تیزابیت کو کم کرتا ہے اور معدہ کی جھلیوں کی حفاظت کرتا ہے۔
نہار منہ شہد، ناشتہ میں جو کا دلیا شہد ڈال کر، جس وقت پیٹ خالی ہو اس وقت زیتون کا تیل پلانے سے معدہ میں سوزش کا کوئی بھی عنصر باقی نہیں رہتا۔
اسہال
====
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور بیان کیا کہ میرے بھائی کو اسہال ہو رہے ہیں۔ تاجدار انبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ شہد پلاؤ۔ وہ پھر آیا اور عرض گزار ہوا کہ دستون میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اسے پھر شہد ہی کی ہدایت کی گئی اور اس طرح وہ تین مرتبہ اضافہ کی شکایت لے کر اور شہد پینے کی ہدایت لے کر چلا گیا۔ پھر وہ چوتھی مرتبہ آیا تو پھر یہی ارشاد فرمایا کہ اسے شہد پلاؤ۔ اس نے عرض کیا کہ میں نے اسے شہد پلایا ہے مگر ہر بار اس کے دست بڑھ گئے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ! اللہ عزوجل کا فرمان سچا ہے اور تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے۔ اس شخص نے پھر شہد پلایا تو اس کا بھائی صحت مند ہو گیا۔ (بخاری۔ مسلم۔ مشکوٰۃ)
علم الادویہ اور اپنے افعال کے لحاظ سے شہد ملین بھی ہے اور زخموں کو مندمل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس لئے شہد کو بار بار دینے سے پہلے تو پیٹ میں جمع جراثیم کی Toxins خارج ہو جائیں اور پھر اس نے جراثیم کو ہلاک کیا اور اس طرح مریض کے شفایاب ہونے میں اگرچہ ابتدائی طور پر کچھ وقت لگا لیکن اس وقت کا ہر حصہ مریض کی صحت کی بحالی کے لئے ضروری تھا۔ شہد جراثیم کو مارتا اور مقوی بھی ہے۔
پہلے کے اطباء اسہال کے علاج کی ابتداء کسٹرائیل سے کرتے تھے تاکہ زیریں نکل جائیں۔ اسہال کے علاج میں اہم ترین مسئلہ اور ضرورت سبب کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ مریض کے جسم سے نکل چکے نمکیات اور پانی کی کمی کو پورا کرنا ہے۔ شہد وہ عظیم اور منفرد دوائی ہے جو کمزوری کو دور کرتی ہے۔ پانی اور نمکیات کی کمی کو پورا کرتی ہے اور جراثیم کو ہلاک کرکے آنتوں اور زخموں کو مندمل کرتی ہے۔
علماء کرام فرماتے ہیں کہ حضور سرور کائنات صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم اس مریض کو بار بار شہد پلانے کا مقصد یہ تھا کہ ایک خاص مقدار شہد کی پلائی جائے کیونکہ جب تک کسی بھی دوائی کی مطلوبہ مقدار استعمال نہ کی جائے۔ اس وقت تک خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ جب خوراک پوری ہوئی، مریض کو صحت ہو گئی۔ بعض علماء کرام فرماتے ہیں کہ ضرورت ہی اس امر کی تھی کہ مریض کو مسہل دیا جائے تاکہ پیٹ سے فاسد مواد نکل جائے کیونکہ یہ ایک مانی ہوئی حقیقت ہے کہ اگر پیٹ میں فاسد مواد موجود ہو تو دست بند کرنے سے مریض کو نقصان ہوتا ہے اور آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا یہ ارشاد گرامی کہ اللہ عزوجل سچا اور تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے۔ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا شہد کے استعمال کا حکم دینا عین مصی کے مطابق تھا۔ اس لئے کہ ارشاد ربانی ہے۔ ما ینطق عب الھوی۔ (النجم) یعنی، “یہ محبوب اپنی مرضی سے گفتگو نہیں فرماتے۔“ اور یہ بھی ثابت ہوا کہ طب نبوی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم جالینوس وغیرہ دیگر حکماء کی طرح ظنی نہیں بلکہ یقینی ہے۔ (مدارج النبوۃ۔ نزہتہ المجالس وغیرہ)
0 comments:
Post a Comment