Wednesday, 3 April 2013

Nadia's Love... نادیہ کی محبت

Posted by Unknown on 01:37 with No comments
گرمیوں کے دن تھے دوپہر کا وقت ہو رہا تھا- نادیہ جلدی جلدی قدم بڑھا رہی تھی کیونکہ اسے گھر پہنچنے کی جلدی تھی- نادیہ اپنے گھر میں دو بہنوں سے چھوٹی تھی اور آٹھویں جماعت کی طالبعلم تھی- نادیہ بہت نازوں سے پلی تھی اور سب کی بہت لاڈلی تھی-
محبت انسان کو کبھی نہ کبھی ہو ہی جاتی ہے  اور بعض اوقات نو عمری میں بھی ہو جاتی ہے- نادیہ بھی حارث کو بہت پسند کرتی تھی- حارث نادیہ سے بڑا تھا، وہ روز نادیہ کے گھر کے برابر میں قائم پارک میں اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلنے آتا تھا- یہی واحد موقع ہوتا تھا جب نادیہ حارث کو دیکھا کرتی تھی اور اسی لئے نادیہ کو گھر پہنچنے کی جلدی تھی- حارث نادیہ کے بارے میں کچھ نہیں جانتا تھا بلکہ اسکو تو یہ پتہ بھی نہ تھا کہ کوئی اسے پارک کے اس پار کھڑکی سے دیکھ رہا ہے، اسکی بمشکل ہی اس پار نظر پڑتی تھی- دن اور پھر مہینے بیت گئے لیکن نادیہ حارث کو نہیں بتا سکی کہ وہ اس سے کتنا پیار کرتی ہے- ایک دن حارث نے پارک آنا چھوڑ دیا، نادیہ بہت پریشان ہوئی اور اسے تلاش کرنے کا سوچا پر اسے سمجھ نہ آیا کے وہ حارث کو کہاں تلاش کرے-  اس نے اپنے ایک دوست کی مدد لینے کا سوچا جو اسکے پڑوس میں رہتا تھا اور حارث کا دوست تھا- اس نے نادیہ کو بتایا کہ اسکے کافی سارے دوست دوسرے شہر منتقل ہوگئے ہیں جن میں حارث بھی شامل تھا- نادیہ کا تو دل ہی ٹوٹ گیا- نادیہ کے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ اسے کہاں ڈھونڈے، کیا کرے- آخرکار اس نے سب قسمت پر چھوڑ کر حارث کو بھول جانے کا فیصلہ کیا- لیکن قسمت نے تو کچھ اور ہی سوچ رکھا تھا- نادیہ اور اسکی فیملی دوسرے شہر منتقل ہوگئے- چار سال گزر گئے اور نادیہ کیلئے حارث سے ملنا ایک خواب بن گیا تھا-
نادیہ کا داخلہ یونیورسٹی میں ہوگیا، اسکے بہت سارے دوست تھے پر وہ حارث کو اب تک بھلا نہیں سکی تھی- نادیہ کو اب بھی امید تھی کہ وہ کسی نہ کسی دن حارث سے ضرور ملے گی اور پھر اسے سب بتا دے گی- ایک دن نادیہ کے پاس اسکے پڑوسی دوست کا فون آیا اس نے بتایا کہ وہ اسکے شہر میں آیا ہوا ہے اور اپنے دوست کے یہاں ٹھرا ہوا ہے، جو اسی شہر میں کام کرتا ہے- چار سال کا انتظار اور آج پھر سے حارث اسے مل گیا تھا اور وہ بھی اسی کے شہر میں، جس کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے وہ کب سے ترس رہی تھی- نادیہ بہت خوش تھی وہ سوچ رہی تھی کہ کیسے وہ حارث کو سب کچھ بتائے گی- آخرکار اس نے اپنے دوست کے ذریعے حارث کا فون نمبر حاصل کرلیا- کافی دن گزر گئے نادیہ صرف اس فون نمبر کو گھورتی رہتی اور کبھی اسے کال کرنے کی ہمت نہ کرسکی، اسے سمجھ نہیں آرہا تھا کے وہ اس سے کیا کہے اور کیا نہ کہے- اس کے دوستوں نے اسے سمجھایا کہ وہ اسے کال کرے یا پھر اسے جان بوجھ کر میسج کرے اور کہے کہ غلطی سے ہوگیا تھا- اس نے اسے میسج کیا جس نے سچ میں کام کردیا- حارث نے اسے جوابی میسج کیا اور اسطرح نادیہ کی حارث سے بات ہونے لگی- نادیہ ایک سال بعد حارث سے ملی- حارث بھی اب اس سے محبت کرنے لگا تھا لیکن وہ یہ بات نہیں جانتا تھا کہ نادیہ نے کتنے سال اس خواب کے حقیقت میں بدلنے کا انتظار کیا ہے- آخرکار ان دونوں کی شادی ہوگئی- نادیہ کے صبر کا پھل بہت میٹھا نکلا تھا- یہ اسی کے پیار کی طاقت تھی جس نے حارث کو بھی اپنا بنا لیا تھا-

0 comments:

Post a Comment