صور پھونکا جانا اور قیامت کا قائم ہونا
ان تمام علامات کے واقع ہوجانے کے بعد عیش و آرام کا زمانہ آئے گا، محرم
کی دس تاریخ اور جمعہ کا دن ہوگا، لوگ اپنے اپنے کاموں میں لگے ہوں گے کہ
اچانک قیامت قائم ہوجائے گی، دو آدمیوں نے کپڑا پھیلا رکھا ہوگا،
اس کو سمیٹ نہ سکیں گے اور نہ ہی خرید و فروخت کرسکیں گے کہ قیامت قائم
ہوجائے گی، ایک شخص اپنی اُونٹنی کا دُودھ لے کر جائے گا اور اسے پی نہیں
سکے گا کہ قیامت قائم ہوجائے گی، ایک شخص اپنے پانی والے حوض کی مرمت کر
رہا ہوگا اور اس سے پانی نہیں پی سکے گا کہ قیامت قائم ہوجائے گی، ایک شخص
نے نوالہ منہ کی طرف اُٹھایا ہوگا اسے منہ میں ڈال نہیں سکے گا کہ قیامت
قائم ہوجائے گی۔ قیامت حضرت اسرافیل کے صور پھونکنے سے برپا ہوگی جس کی
آواز پہلے ہلکی اور پھر اس قدر ہیبت ناک ہوگی کہ اس سے سب جاندار مرجائیں
گے، زمین و آسمان پھٹ جائیں گے، ہر چیز ٹوٹ پھوٹ کر فنا ہوجائے گی، چالیس
سال بعد دوبارہ حضرت اسرافیل صور پھونکیں گے جس سے سب زندہ ہوکر میدانِ
محشر میں جمع ہونا شروع ہوجائیں گے۔
قیامت صورِاسرافیل کی اُس خوفناک چیخ کا نام ہے جس سے پوری کائنات زلزلہ میں آجائے گی، اس ہمہ گیر زلزلہ کے ابتدائی جھٹکوں ہی سے دہشت زدہ ہوکر دودھ پلانے والی مائیں اپنے دودھ پیتے بچوں کو بھول جائیں گی، حاملہ عورتوں کے حمل ساقط ہو جائیں گے، اس چیخ اور زلزلہ کی شدت دم بدم بڑھتی جائے گی جس سے تمام انسان اور جانور مرنے شروع ہوجائیں گےیہاں تک کہ زمین و آسمان میں کوئی جاندار زندہ نہ بچے گا، زمین پھٹ پڑے گی، پہاڑ دھنی ہوئی روئی کی طرح اُڑتے پھریں گے، ستارے اور سیارے ٹوٹ ٹوٹ کر گر پڑیں گے اور پوری کائنات موت کی آغوش میں چلی جائے گی
قیامت صورِاسرافیل کی اُس خوفناک چیخ کا نام ہے جس سے پوری کائنات زلزلہ میں آجائے گی، اس ہمہ گیر زلزلہ کے ابتدائی جھٹکوں ہی سے دہشت زدہ ہوکر دودھ پلانے والی مائیں اپنے دودھ پیتے بچوں کو بھول جائیں گی، حاملہ عورتوں کے حمل ساقط ہو جائیں گے، اس چیخ اور زلزلہ کی شدت دم بدم بڑھتی جائے گی جس سے تمام انسان اور جانور مرنے شروع ہوجائیں گےیہاں تک کہ زمین و آسمان میں کوئی جاندار زندہ نہ بچے گا، زمین پھٹ پڑے گی، پہاڑ دھنی ہوئی روئی کی طرح اُڑتے پھریں گے، ستارے اور سیارے ٹوٹ ٹوٹ کر گر پڑیں گے اور پوری کائنات موت کی آغوش میں چلی جائے گی
0 comments:
Post a Comment