حضرت
عبداللہ بن مبار ک رحمتہ اللہ علیہ کے والد
حضرت
عبداللہ بن مبار ک رحمتہ اللہ علیہ کے والد غلا م تھے ، اپنے مالک کے با
غ میں کام کر تے تھے ، ایک مر تبہ مالک باغ میں آیا اور کہا ” میٹھا انا ر
لائیے “ مبا رک رحمتہ اللہ علیہ ایک درخت سے انار توڑ کر لائے ، مالک نے
چکھا تو کھٹا تھا ، اس کی تیوری پر بل آئے۔ کہا ” میں میٹھا انار مانگ رہا
ہو ں ، تم کھٹا لائے ہو “ مبارک رحمتہ اللہ علیہ جا کر دوسرے درخت سے انار
لائے ، مالک نے کھا کر دیکھا تو وہ بھی کھٹا تھا ، غصہ ہوئے، کہنے لگے ”
میںنے تم سے میٹھا انار مانگا ہے اور تم جا کر کھٹا لے آئے ہو “ مبا رک
رحمتہ اللہ علیہ گئے اور ایک تیسرے درخت سے انار لیکر آئے ، اتفا قاً وہ
بھی کھٹا تھا ، مالک کو غصہ بھی آیا اور تعجب بھی ہو ا، پو چھا ” تمہیں
ابھی تک میٹھے کھٹے کی تمیز اور پہچان نہیں “ ....مبارک رحمتہ اللہ علیہ نے
جوا ب میں فرمایا ”میٹھے کھٹے کی پہچا ن کھا کر ہی ہو سکتی ہے اور میں نے
اس باغ کے کسی درخت سے کبھی کوئی انار نہیں کھا یا “ ....مالک نے پو چھا ”
کیو ں “؟ .... مبارک رحمتہ اللہ علیہ نے جواب دیا کہ جنا ب وہ اس لیے کہ آپ
نے با غ کی رکھوالی کی ذمہ داری مجھے سو نپی تھی، باغ سے کھا نے کی اجاز ت
نہیں دی ہے اور آپ کی اجاز ت کے بغیر میرے لئے کسی انار کا کھا نا کیسے جا
ئز ہو سکتا ہے“؟....یہ بات مالک کے دل میں گھر کر گئی .... تحقیق کرنے پر
معلو م ہو اکہ واقعتا مبارک رحمتہ اللہ علیہ نے کبھی کسی درخت سے کوئی انار
نہیں کھایا۔مالک اپنے غلا م مبارک رحمتہ اللہ علیہ کی اس عظیم دیانت داری
سے اس قدر متاثر ہو ئے کہ اپنی بیٹی کا نکا ح ان سے کردیا ۔اسی بیٹی سے
حضرت عبداللہ بن مبارک رحمتہ اللہ علیہ پیدا ہوئے ، حضرت عبداللہ بن مبار ک
رحمتہ اللہ علیہ کو اللہ جل شانہ نے علمائے اسلام میں جو مقام عطا فرمایا
ہے وہ محتا ج تعارف نہیں ۔
0 comments:
Post a Comment