ہجرت کا پانچواں سال
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی دعوت
حضرت جابر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ فاقوں سے شکم اقدس پر پتھر بندھا ہوا دیکھ کر میرا دل بھر آیا چنانچہ میں حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے اجازت لے کر اپنے گھر آیا اور بیوی سے کہا کہ میں نے نبی اکرم صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو اس قدر شدید بھوک کی حالت میں دیکھا ہے کہ مجھ کو صبر کی تاب نہیں رہی کیا گھر میں کچھ کھانا ہے؟ بیوی نے کہا کہ گھر میں ایک صاع جو کے سوا کچھ بھی نہیں ہے، میں نے کہا کہ تم جلدی سے اس جو کو پیس کر گوندھ لو اور اپنے گھر کا پلا ہوا ایک بکری کا بچہ میں نے ذبح کر کے اس کی بوٹیاں بنا دیں اور بیوی سے کہا کہ جلدی سے تم گوشت روٹی تیار کر لو میں حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو بلا کر لاتا ہوں، چلتے وقت بیوی نے کہا کہ دیکھنا صرف حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اور چند ہی اصحاب کو ساتھ میں لانا کھانا کم ہی ہے کہیں مجھے رسوا مت کر دینا۔ حضرت جابر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے خندق پر آ کر چپکے سے عرض کیا کہ یا رسول ﷲ! صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ایک صاع آٹے کی روٹیاں اور ایک بکری کے بچے کا گوشت میں نے گھر میں تیار کرایا ہے لہٰذا آپ صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم صرف چند اشخاص کے ساتھ چل کر تناول فرما لیں، یہ سن کر حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے خندق والو! جابر نے دعوت طعام دی ہے لہٰذا سب لوگ ان کے گھر پر چل کر کھانا کھا لیں پھر مجھ سے فرمایا کہ جب تک میں نہ آ جاؤں روٹی مت پکوانا، چنانچہ جب حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم تشریف لائے تو گوندھے ہوئے آٹے میں اپنا لعاب دہن ڈال کر برکت کی دعا فرمائی اور گوشت کی ہانڈی میں بھی اپنا لعاب دہن ڈال دیا۔ پھر روٹی پکانے کا حکم دیا اور یہ فرمایا کہ ہانڈی چولھے سے نہ اتاری جائے پھر روٹی پکنی شروع ہوئی اور ہانڈی میں سے حضرت جابر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کی بیوی نے گوشت نکال نکال کر دینا شروع کیا ایک ہزار آدمیوں نے آسودہ ہو کر کھانا کھا لیا مگر گوندھا ہوا آٹا جتنا پہلے تھا اتنا ہی رہ گیا اور ہانڈی چولھے پر بدستور جوش مارتی رہی۔
(بخاری ج۲ ص۵۸۹ غزوه خندق)
حضرت جابر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ فاقوں سے شکم اقدس پر پتھر بندھا ہوا دیکھ کر میرا دل بھر آیا چنانچہ میں حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے اجازت لے کر اپنے گھر آیا اور بیوی سے کہا کہ میں نے نبی اکرم صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو اس قدر شدید بھوک کی حالت میں دیکھا ہے کہ مجھ کو صبر کی تاب نہیں رہی کیا گھر میں کچھ کھانا ہے؟ بیوی نے کہا کہ گھر میں ایک صاع جو کے سوا کچھ بھی نہیں ہے، میں نے کہا کہ تم جلدی سے اس جو کو پیس کر گوندھ لو اور اپنے گھر کا پلا ہوا ایک بکری کا بچہ میں نے ذبح کر کے اس کی بوٹیاں بنا دیں اور بیوی سے کہا کہ جلدی سے تم گوشت روٹی تیار کر لو میں حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو بلا کر لاتا ہوں، چلتے وقت بیوی نے کہا کہ دیکھنا صرف حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اور چند ہی اصحاب کو ساتھ میں لانا کھانا کم ہی ہے کہیں مجھے رسوا مت کر دینا۔ حضرت جابر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے خندق پر آ کر چپکے سے عرض کیا کہ یا رسول ﷲ! صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ایک صاع آٹے کی روٹیاں اور ایک بکری کے بچے کا گوشت میں نے گھر میں تیار کرایا ہے لہٰذا آپ صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم صرف چند اشخاص کے ساتھ چل کر تناول فرما لیں، یہ سن کر حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے خندق والو! جابر نے دعوت طعام دی ہے لہٰذا سب لوگ ان کے گھر پر چل کر کھانا کھا لیں پھر مجھ سے فرمایا کہ جب تک میں نہ آ جاؤں روٹی مت پکوانا، چنانچہ جب حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم تشریف لائے تو گوندھے ہوئے آٹے میں اپنا لعاب دہن ڈال کر برکت کی دعا فرمائی اور گوشت کی ہانڈی میں بھی اپنا لعاب دہن ڈال دیا۔ پھر روٹی پکانے کا حکم دیا اور یہ فرمایا کہ ہانڈی چولھے سے نہ اتاری جائے پھر روٹی پکنی شروع ہوئی اور ہانڈی میں سے حضرت جابر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کی بیوی نے گوشت نکال نکال کر دینا شروع کیا ایک ہزار آدمیوں نے آسودہ ہو کر کھانا کھا لیا مگر گوندھا ہوا آٹا جتنا پہلے تھا اتنا ہی رہ گیا اور ہانڈی چولھے پر بدستور جوش مارتی رہی۔
(بخاری ج۲ ص۵۸۹ غزوه خندق)
0 comments:
Post a Comment