Tuesday 27 August 2013

ہجرت کا ساتواں سال

مسلمان خیبر چلے

جب رسول خدا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو خبر ملی کہ خیبر کے یہودی قبیلۂ غطفان کو ساتھ لے کر مدینہ پر حملہ کرنے والے ہیں تو ان کی اس چڑھائی کو روکنے کے لئے سولہ سو صحابہ کرام کا لشکر ساتھ لے کر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم خیبر روانہ ہوئے۔ مدینہ پر حضرت سباع بن عرفطہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو افسر مقرر فرمایا اور تین جھنڈے تیار کرائے۔ ایک جھنڈا حضرت حباب بن منذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیا اور ایک جھنڈے کا علمبردار حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بنایا اور خاص علم نبوی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دست مبارک میں عنایت فرمایا اور ازواجِ مطہرات میں سے حضرت بی بی اُمِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عہام کو ساتھ لیا۔

حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم رات کے وقت حدود خیبر میں اپنی فوج ظفر موج کے ساتھ پہنچ گئے اور نماز فجر کے بعد شہر میں داخل ہوئے تو خیبر کے یہودی اپنے اپنے ہنسیا اور ٹوکری لے کر کھیتوں اور باغوں میں کام کاج کے لئے قلعہ سے نکلے۔ جب انہوں نے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو دیکھا تو شور مچانے لگے اور چلا چلا کر کہنے لگے کہ ”خدا کی قسم! لشکر کے ساتھ محمد (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) ہیں۔ ”اس وقت حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خیبر برباد ہوگیا۔ بلاشبہ ہم جب کسی قوم کے میدان میں اتر پڑتے ہیں تو کفار کی صبح بری ہوجاتی ہے۔
(بخاری ج۲ص۶۰۳ )

حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جب حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم خیبر کی طرف متوجہ ہوئے تو صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم بہت ہی بلند آوازوں سے نعرۂ تکبیر لگانے لگے۔ تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے اوپر نرمی برتو۔ تم لوگ کسی بہرے اور غائب کو نہیں پکار رہے ہو بلکہ اس (اللہ) کو پکار رہے ہو جو سننے والا اور قریب ہے۔ میں حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی سواری کے پیچھے لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ کا وظیفہ پڑھ رہا تھا۔ جب آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے سنا تو مجھ کو پکارا اور فرمایا کہ کیا میں تم کو ایک ایسا کلمہ نہ بتا دوں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔ میں نے عرض کیا کہ ”کیوں نہیں یا رسول اللہ! صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم آپ پر میرے ماں باپ قربان!” تو فرمایا کہ وہ کلمہ لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ ہے۔
(بخاری ج۲ ص۶۰۵ )

0 comments:

Post a Comment