صبر کی علامت
اس
نے کہیں پڑھا تھا مایوسی اور پریشانی میں آسمان کی وسعت کو دیکھو تو دل اس
کے حوصلےکو دیکھ کر پریشان ہونا چھوڑ دیتا ہے۔
وہ بھی تو صبر کی علامت ہے۔
ازل سے یونہی کھڑا ہے۔۔۔
خاموش۔۔۔۔
چپ چاپ۔۔۔۔
کتنا صابر' کتنا پر سکون''
وہ پکار پکار کر کہتا ہے:
اے انسان! تم کیوں چھوٹی چھوٹی باتوں پر دل چھوڑ
بیٹھتے ہو؛ میری وسعت کو دیکھو میرا حوصلہ دیکھو۔۔۔
تمہارے لیے صدیوں سے
یونہی کھڑا ہوں' مگر ہمت نہیں ہارتا۔۔۔
کیا کیا
دیکھتا ہوں۔۔۔۔
سہتا ہوں۔۔۔۔
مگر دل نہیں چھوڑتا۔۔۔
خالق نے مجھے تمہاری خدمت
کے لیے تخلیق کیا ہے۔۔۔
اور تمہارے لیے تو ساری کائنات ہے۔۔۔
ایک ایک ذرہ
تمہارےعمل میں ہے۔۔۔۔
اور تم اتنی جلدی کیوں ٹوٹ جاتے ہو۔
لمحے میں جل کر
ریت کے حقیر ذروں کی مانند بے وقعت اڑتے پھرتے ہو۔۔۔
تم سمجھتے کیوں
نہیں۔۔۔
تم اتنے بے وقعت۔۔۔
حقیر۔۔۔
اور کم ذات تو نہیں'
پھر یہ سب کیوں۔۔؟
0 comments:
Post a Comment