Monday 24 December 2012

سِمز کے نۓ قوانین۔۔۔۔ریٹیلرز کے مستقبل کا فیصلہ ابھی باقی
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کے حالیہ احکامات کے پیش نظر ریٹیلرز کو تاحال موبائل صارفین کو سمز فروخت کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس صورتحال نے ریٹیلرز کو فروخت سے حاصل ہونے والے کمیشن سے تو محروم رکھا ہوا ہی ہے – جو ان کی کمائی پر اثرانداز ہو رہا ہے، لیکن ساتھ ساتھ وہ سموں کے اُس ذخیرے کے حوالے سے بھی پریشان ہیں جسے اب تک آپریٹرز نے واپس نہیں لیا ہے۔
صنعتی ذرائع سمجھتے ہیں کہ پاکستان بھر کے 2 لاکھ سے زائد ریٹیلرز کے پاس 20 ملین سمیں ذخیرہ ہیں۔

سیلولرکمپنیوں کے عہدیداران نے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا ہےکہ سیلولر کمپنیاں ریٹیلرز کو دوبارہ فروخت کے دائرے میں واپس لانا چاہتی ہیں، البتہ اس پر ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ فیصلے میں یہ تاخیر پی ٹی اے کی جانب سے غیر واضح احکامات کی وجہ سے ہے۔

ایک عہدیدار نے کہا کہ سیلولر کمپنیاں تمام نہیں تو بیشتر ریٹیلرز کو اپنے سیلز چینل پر واپس لائیں گی لیکن اس کا طریقہ وضع کرنا ابھی باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلولر کمپنیاں سم ذخیرے کے حوالے سے کسی بھی فیصلے کے لیے پی ٹی اے کی جانب سے مزید احکامات کا انتظار کر رہی ہیں۔ 

 انڈسٹری کے ایک تجزیہ کار نے کہا کہ سیلولر کمپنیاں ملک بھر میں صرف ایک ہزار سروس سینٹرز یا فرنچائزز کے ساتھ کام نہیں کر سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ سروس سینٹرز اور فرنچائزز 120 ملین سے زائد صارفین کی مارکیٹ کی طلب کو پورا کرنے کے لیےلیے کافی نہیں۔ اس لیے ریٹیلرز کو لازماً سموں کی فروخت کی اجازت دینا ہوگی لیکن نئے ایس او پیز کی ترکیب وضع کرنے کے بعد، جسے 28 فروری 2013ء تک ممکنہ طور پر حتمی شکل دے دی جائے گی۔

مارکیٹ کے اندرونی افراد نے پروپاکستانی کو بتایا کہ ریگولیٹر ریٹیلرز کے ذریعے کی جانے والی نئی فروخت کے لیے صارفین کی بایومیٹرک تصدیق کے عمل کو لازمی کرنے کے لیے غور کر رہا ہے۔ جس کےلیے آپریٹرز کو ریٹیلرز آؤٹ لیٹ پر بایومیٹرک حل نافذ کرنے کا کہا جائے گا جبکہ ایسی سہولت نہ رکھنے والے ریٹیلرز کو اجازت نہیں دی جائے گی۔

کہا گیا ہے کہ، نافذ کیے جانے کی صورت میں، بایومیٹرک حل کے اخراجات ممکنہ طور پر ریٹیلر برداشت کرے گا، جس سے اشارہ مل رہا ہے کہ ملک بھر میں ریٹیلرز کی تعداد 2 لاکھ سے گر کر 30 سے 50 ہزار رہ جائے گی۔

تجزیہ کار کہتے ہیں کہ یہ سیلولر کمپنیوں کےلیے آئیڈیل حالات ہوں گے، خصوصاً ایسی مارکیٹ میں جو پھیلاؤ کی آخری انتہاؤں پر ہو۔ انہوں نے کہا کہ سیلولر کمپنیوں کو گرتی ہوئی سیلز کے باعث بہرصورت ریٹیلرز کو ڈاؤن سائز کرنا ہوگا اور اس کے لیے یہاں زیر بحث طریقے کے علاوہ اچھا طریقہ ہو نہیں سکتا۔

پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی، اپنے احکام کے مطابق، 28 فروری 2013ء سے غیر قانونی سموں کی ریگولرائزیشن کی حکمت عملی وضع کرنے کے لیے تیار ہے، جس کے لیے اتھارٹی پہلے ہی انڈسٹری کے ساتھ مشاورت کر رہی ہے کہ سموں کی فروخت کے عمل میں ریٹیلرز کو شامل کرنے کی کیا منصوبہ بندی کی جائے۔
ہمیں ریٹیلرز کے مستقبل کے بارے میں جاننے کے لیے مزید انتظار کرنا ہوگا۔ 

0 comments:

Post a Comment