لب پر نام کسی کا بھی ہو
لب پر نام کسی کا بھی ہو، دل میں تیرا نقشہ ہے
اے تصویر بنانے والی، جب سے تجھ کو دیکھا ہے
بے تیرے کیا وحشت ہمکو، تجھ بن کیسا صبروسکوں
تو ہی اپنا شہر ہے جانی، تو ہی اپنا صحرا ہے
نیلے پربت، اودی دھرتی، چاروں کوٹ میں تو ہی تو
تجھ سے اپنے جی کی خلوت، تجھ سے من کا میلا ہے
آج تو ہم بکنے کو آئے، آج ہمارے دام لگا
یوسف تو بازارِ وفا میں، ایک ٹکے کو بکتا ہے
لے جانی اب اپنے من کے پیراہن کی گرہیں کھول
لے جانی اب آدھی شب ہے، چار طرف سناٹا ہے
طوفانوں کی بات نہیں ہے، طوفاں آتے جاتے ہیں
تو اک نرم ہوا کا جھونکا، دل کے باغ میں ٹھہرا ہے
یا تو آج ہمیں اپنا بنا لے، یا تو آج ہمارا بن
دیکھ کہ وقت گزرتا جائے، کون ابد تک جیتا ہے
فردا محض فسوں کا پردا، ہم تو آج کے بندے ہیں
ہجر وصل، وفا اور دھوکا سب کچھ آج پہ رکھتا ہے
0 comments:
Post a Comment