ایک کمپنی ایک زبردست مشین
ایجاد کرتی ہے ۔۔۔۔۔ اور اس مشین کے ساتھ ایک کتاب بھی جاری کرتی ہے ۔۔۔جس
میں مشین کی دیکھ بھال اور بہتر استعمال کے طریقہ کار کی ہدایات ہوتیں ہیں
پھر یہ کمپنی اپنی مشین ایک ایسی کمپنی کو بھیج دیتی ہے جہاں اس مشین سے اس کمپنی کا نظام چلتا ہے
لیکن جب یہ مشین اس کمپنی میں آجاتی ہے تو اس کمپنی میں موجود چند لوگ کمپنی کی دی گئی ہدایت کو نظر انداز کرکے اپنی اپنی رائے سے اس مشین کو چلانے کے طریقہ کار اور مشین کے اندرونی اور بیرونی نظام میں دخل اندازی کرتے ہیں کہ اس مشین کی بہتری کے لئے فلاں فلاں بٹن دبائیں تو مشین کا فلاں سسٹم کام کرنے لگے گا ۔۔فلاں نٹ کھول دیں تو مشین زیادہ بہتر کام کرے گی ۔۔۔فلاں آئل ڈال دیں تو زیادہ تیز چلے گی وغیرہ وغیرہ۔۔۔
اور بڑی دلچسپ بات یہ ہے کہ ایسا نہیں ہے کہ یہ اپنی رائے سے ہدایت دینے والے لوگ اس مشین کے ماہرین میں سے تھے ۔۔۔۔بلکہ یہ لوگ تو مشین کی ابجد سے بھی واقف نہ تھے ۔۔۔یوں سمجھ لیں کہ یہ لوگ اس کمپنی کے مقابلے میں ایسے چھوٹے بچہ کی بھی حیثیت نہیں رکھتے تھے جو بچہ ابھی صحیح سے بولنا بھی نہ سیکھا ہو اور اپنی مادری زبان کے ماہرین کو چیلنج کردے
تو آپ لوگوں کا کیا خیال ہے کہ ایک قیمتی مشین میں ایسے لوگوں کی یوں بنا کچھ جانے دخل اندازی سے مشین کی کارکردگی بہتر ہوگی یا مشین کا بیڑہ غرق ہوگا؟؟؟
یقینا جس کی عقل میں ذرہ برابر بھی سوجھ بوجھ ہوگی اُس کا سوائے یہ کہنے کے اور کچھ نہ ہوگا کہ "اس طرح مشین کا ایسا بیڑا غرق ہوگا کہ شاید مشین دوبارہ کام کے قابل بھی نہ رہے
لیکن بہت عجیب بات یہ ہے کہ اس دنیا کی بہت بڑی اکثریت دنیا کی سب سے قیمتی مشین کےلئے اسی فارمولے پر عمل پیرا ہے
اور وہ دنیا کی سب سے قیمتی مشین ہے انسان
اور دنیا کی اس سب سے قیمتی مشین کا خالق ہے رب کائنات۔۔۔۔۔جس نے انسان کی تخلیق کی ۔۔۔۔ اور جس نے اس کائنات کی تخلیق کی ۔۔۔۔اور پھر اس اپنے تخلیق کردہ انسان کو اپنے تخلیق کردہ کائنات میں بھیجا ۔۔۔۔ اور پھراس خالق کائنات نے اس مشین کے لئے ہدایات جاری فرمائیں ۔۔۔۔۔۔ اس کے بعد جب کہ خالق کائنات اور خالق انسان جو نہ صرف کائنات کے مزاج سے بخوبی واقف ہے بلکہ اس کائنات میں رہنے والے انسان کی سوچ سے،اس کی فطرت سے،اس کے مزاج سے حتی کہ انسان کی رگ رگ سے بخوبی واقف ہے کہ اس انسان کی بہتر زندگی کے لئے کیا کیا چیزیں درکار ہیں اور کون سی چیزیں انسان کے لئے نقصان کا باعث بنیں گی اور کون کون سے عوامل اس انسان کے لئے (جسمانی روحانی اور معاشرتی بلکہ ہر اعتبار سے)فائدہ مند ہیں
تو اس کے بعد جب ہم تسلیم کرلیتے ہیں کہ ہم سب کا خالق ایک اللہ ہی ہے
اور جب ہمیں یہ بھی تسلیم کرنے میں کوئی عار نہیں کہ خالق سے بہتر مخلوق کے مسائل کو کوئی نہیں جان سکتا
اور ہمیں یہ بھی تسلیم ہے کہ کسی مشین کے ایجاد کرنے والے کی ہدایات کو چھوڑ کر کسی جاہل کی ہدایات پر عمل کرنے سے سوائے مشین کی تباہی اور بربادی کے کچھ حاصل نہیں
تو پھر ہم لوگ اپنی زندگیوں میں ۔۔۔۔۔ اور معاشرے میں ۔۔۔۔۔ اپنے ملک میں ۔۔۔۔۔ خالق کائنات کی دی گئی ہدایات کو چھوڑ کر ناقص انسانی عقل(یعنی مغربی ممالک) کے بنائے گئے نظام (جمہوریت اور برٹش لاء وغیرہ) میں اپنی کامیابیوں کو کیوں ڈھونڈرہے ہیں ؟؟؟
ہم نے کیوں اپنے ملک میں جاہلوں کی عقل سے بنائے نظام کو اپنایا ہوا ہے
کیا ہمیں اتنی تباہی اور بربادی دیکھ کر بھی یہ احساس نہیں ہوتا ہے ہماری اصل غلطی کہاں ہے ؟؟؟
سوچیے اور غور کیجیے
عقلمند کون ہے ؟؟؟
پھر یہ کمپنی اپنی مشین ایک ایسی کمپنی کو بھیج دیتی ہے جہاں اس مشین سے اس کمپنی کا نظام چلتا ہے
لیکن جب یہ مشین اس کمپنی میں آجاتی ہے تو اس کمپنی میں موجود چند لوگ کمپنی کی دی گئی ہدایت کو نظر انداز کرکے اپنی اپنی رائے سے اس مشین کو چلانے کے طریقہ کار اور مشین کے اندرونی اور بیرونی نظام میں دخل اندازی کرتے ہیں کہ اس مشین کی بہتری کے لئے فلاں فلاں بٹن دبائیں تو مشین کا فلاں سسٹم کام کرنے لگے گا ۔۔فلاں نٹ کھول دیں تو مشین زیادہ بہتر کام کرے گی ۔۔۔فلاں آئل ڈال دیں تو زیادہ تیز چلے گی وغیرہ وغیرہ۔۔۔
اور بڑی دلچسپ بات یہ ہے کہ ایسا نہیں ہے کہ یہ اپنی رائے سے ہدایت دینے والے لوگ اس مشین کے ماہرین میں سے تھے ۔۔۔۔بلکہ یہ لوگ تو مشین کی ابجد سے بھی واقف نہ تھے ۔۔۔یوں سمجھ لیں کہ یہ لوگ اس کمپنی کے مقابلے میں ایسے چھوٹے بچہ کی بھی حیثیت نہیں رکھتے تھے جو بچہ ابھی صحیح سے بولنا بھی نہ سیکھا ہو اور اپنی مادری زبان کے ماہرین کو چیلنج کردے
تو آپ لوگوں کا کیا خیال ہے کہ ایک قیمتی مشین میں ایسے لوگوں کی یوں بنا کچھ جانے دخل اندازی سے مشین کی کارکردگی بہتر ہوگی یا مشین کا بیڑہ غرق ہوگا؟؟؟
یقینا جس کی عقل میں ذرہ برابر بھی سوجھ بوجھ ہوگی اُس کا سوائے یہ کہنے کے اور کچھ نہ ہوگا کہ "اس طرح مشین کا ایسا بیڑا غرق ہوگا کہ شاید مشین دوبارہ کام کے قابل بھی نہ رہے
لیکن بہت عجیب بات یہ ہے کہ اس دنیا کی بہت بڑی اکثریت دنیا کی سب سے قیمتی مشین کےلئے اسی فارمولے پر عمل پیرا ہے
اور وہ دنیا کی سب سے قیمتی مشین ہے انسان
اور دنیا کی اس سب سے قیمتی مشین کا خالق ہے رب کائنات۔۔۔۔۔جس نے انسان کی تخلیق کی ۔۔۔۔ اور جس نے اس کائنات کی تخلیق کی ۔۔۔۔اور پھر اس اپنے تخلیق کردہ انسان کو اپنے تخلیق کردہ کائنات میں بھیجا ۔۔۔۔ اور پھراس خالق کائنات نے اس مشین کے لئے ہدایات جاری فرمائیں ۔۔۔۔۔۔ اس کے بعد جب کہ خالق کائنات اور خالق انسان جو نہ صرف کائنات کے مزاج سے بخوبی واقف ہے بلکہ اس کائنات میں رہنے والے انسان کی سوچ سے،اس کی فطرت سے،اس کے مزاج سے حتی کہ انسان کی رگ رگ سے بخوبی واقف ہے کہ اس انسان کی بہتر زندگی کے لئے کیا کیا چیزیں درکار ہیں اور کون سی چیزیں انسان کے لئے نقصان کا باعث بنیں گی اور کون کون سے عوامل اس انسان کے لئے (جسمانی روحانی اور معاشرتی بلکہ ہر اعتبار سے)فائدہ مند ہیں
تو اس کے بعد جب ہم تسلیم کرلیتے ہیں کہ ہم سب کا خالق ایک اللہ ہی ہے
اور جب ہمیں یہ بھی تسلیم کرنے میں کوئی عار نہیں کہ خالق سے بہتر مخلوق کے مسائل کو کوئی نہیں جان سکتا
اور ہمیں یہ بھی تسلیم ہے کہ کسی مشین کے ایجاد کرنے والے کی ہدایات کو چھوڑ کر کسی جاہل کی ہدایات پر عمل کرنے سے سوائے مشین کی تباہی اور بربادی کے کچھ حاصل نہیں
تو پھر ہم لوگ اپنی زندگیوں میں ۔۔۔۔۔ اور معاشرے میں ۔۔۔۔۔ اپنے ملک میں ۔۔۔۔۔ خالق کائنات کی دی گئی ہدایات کو چھوڑ کر ناقص انسانی عقل(یعنی مغربی ممالک) کے بنائے گئے نظام (جمہوریت اور برٹش لاء وغیرہ) میں اپنی کامیابیوں کو کیوں ڈھونڈرہے ہیں ؟؟؟
ہم نے کیوں اپنے ملک میں جاہلوں کی عقل سے بنائے نظام کو اپنایا ہوا ہے
کیا ہمیں اتنی تباہی اور بربادی دیکھ کر بھی یہ احساس نہیں ہوتا ہے ہماری اصل غلطی کہاں ہے ؟؟؟
سوچیے اور غور کیجیے
عقلمند کون ہے ؟؟؟
0 comments:
Post a Comment