ذرا وصل پر ہو اشارا تمہارا
ذرا وصل پر ہو اشارا تمہارا
ابھی فیصلہ ہے ہمارا تمہارا
دین و دنیا میں کافی ہے مجھ کو
خدا کا بھروسا، سہارا تمہارا
اُن آنکھوں کی آنکھوں سے لوں میں بلائیں
میسر ہے جن کو نظارا تمہارا
محبت کے دعوے ملے خاک میں سب
وہ کہتے ہیں کیا ہے اجاا تمہارا
رُکاوٹ نہ ہوتی تو دل ایک ہوتا
تمہارا ہمارا، ہمارا تمہارا
برائی جو کی تم نے غیروں کی ہم سے
ہوا حال سب آشکارا تمہارا
نکل کر مرے گھر سے یہ جان لو تم
نہ ہوگا کسی گھر گذارا تمہارا
سُنا ہے کسی اور کو چاہتاہے
وہ دُشمن ہمارا، وہ پیارا تمہارا
کریں گے سفارش ہم اے داغ اُن سے
اگر ذکر آیا دوبارا تمہارا ...
داغ دہلوی
0 comments:
Post a Comment