ایک شخص ایک سرکاری دفتر میں کلرک تھا۔ ایک دن اس کا باس اس کے پاس آیا اور کہنے لگا۔
"چوہدری، تیرے پاس سو روپے کا کھلا ہے؟ "
چوہدری خوش مزاجی سے بولا۔
" کیوں نہیں، موتیاں والیو۔۔۔ ۔۔ ابھی دیتا ہوں "
افسر اس انداز تخاطب سے گرمی کھا گیا، کہنے لگا۔
" چوہدری۔۔۔ یہ ایک دفتر ہے کسی دکان کا تھڑا نہیں جو اس طرح سے اپنے افسر کو مخاطب کررہے ہو۔ تم مجھے سر جی کہہ کر بلایا کرو۔ میں دوبارہ سو روپے کا کھلا مانگتا ہوں اور تم سر جی کہہ کر بات کرنا۔۔۔ سمجھے!!"
چوہدری ڈانٹ کھا کر سہم گیا، کہنے لگا۔
" ٹھیک ہے سر جی۔۔۔ مانگو!!"
افسر نے چوہدری سے کھلا مانگا۔ چوہدری نے ایک لمحے کو سوچا اور بولا۔
" سر جی ! یہ سرکاری دفتر ہے ۔۔۔ کوئی کریانے کی دکان نہیں جہاں آپ کھلا لینے آئے ہو "
"چوہدری، تیرے پاس سو روپے کا کھلا ہے؟ "
چوہدری خوش مزاجی سے بولا۔
" کیوں نہیں، موتیاں والیو۔۔۔ ۔۔ ابھی دیتا ہوں "
افسر اس انداز تخاطب سے گرمی کھا گیا، کہنے لگا۔
" چوہدری۔۔۔ یہ ایک دفتر ہے کسی دکان کا تھڑا نہیں جو اس طرح سے اپنے افسر کو مخاطب کررہے ہو۔ تم مجھے سر جی کہہ کر بلایا کرو۔ میں دوبارہ سو روپے کا کھلا مانگتا ہوں اور تم سر جی کہہ کر بات کرنا۔۔۔ سمجھے!!"
چوہدری ڈانٹ کھا کر سہم گیا، کہنے لگا۔
" ٹھیک ہے سر جی۔۔۔ مانگو!!"
افسر نے چوہدری سے کھلا مانگا۔ چوہدری نے ایک لمحے کو سوچا اور بولا۔
" سر جی ! یہ سرکاری دفتر ہے ۔۔۔ کوئی کریانے کی دکان نہیں جہاں آپ کھلا لینے آئے ہو "
0 comments:
Post a Comment