کن تین مواقع پر جھوٹ بولا جا سکتا ہے؟
ویسے تو جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ ہے لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ تین موقع ایسے ہیں جہاں پر جھوٹ بولنے کی اجازت ہے
1۔ جنگ میں دشمن پر رعب طاری کرنے کے لیے جھوٹ بولنا
مثلا" یہ کہنا کہ ہماری تعداد اتنی ہے یا یہ کہنا کہ ہماری کمک آرہی ہے
2۔ لوگوں میں صلح کروانے کے لیے جھوٹ بولنا
یعنی دو ناراض لوگوں کی صلح کروانے کے لیے یہ کہنا کہ وہ تمہیں بہت اچھا سمجھتا ہے اور تم سے معافی مانگ کر تم سے صلح کرنا چاہتا ہے
3۔ خاوند کا اپنی بیوی کو راضی کرنے کے لیے جھوٹ بولنا
یعنی بیوی بن سنور کر خاوند سے پوچھے کہ میں کیسی لگ رہی ہوں تو چاہے وہ خاوند کو اچھی نہ بھی لگ رہی ہو لیکن وہ جھوٹ بول دے کہ تم بہت خوبصورت اور بہت اچھی لگ رہی ہو
اسماء رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" تين جگہوں كے علاوہ كہيں جھوٹ بولنا حلال نہيں: خاوند اپنى بيوى كو راضى كرنے كے ليے بات كرے، اور جنگ ميں جھوٹ، اور لوگوں ميں صلح كرانے كے ليے جھوٹ بولنا "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 1939 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 4921 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ترمذى ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اور صحيح مسلم ميں ام كلثوم بنت عقبہ بن ابى معيط رضى اللہ تعالى عنہا سے مروى ہے كہ انہوں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتے ہوئے سنا:
" جو شخص لوگوں كے مابين صلح كرانے كے ليے خير كى بات كہے اور اچھى بات نقل كرے وہ جھوٹا نہيں ہے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 2065 ).
1۔ جنگ میں دشمن پر رعب طاری کرنے کے لیے جھوٹ بولنا
مثلا" یہ کہنا کہ ہماری تعداد اتنی ہے یا یہ کہنا کہ ہماری کمک آرہی ہے
2۔ لوگوں میں صلح کروانے کے لیے جھوٹ بولنا
یعنی دو ناراض لوگوں کی صلح کروانے کے لیے یہ کہنا کہ وہ تمہیں بہت اچھا سمجھتا ہے اور تم سے معافی مانگ کر تم سے صلح کرنا چاہتا ہے
3۔ خاوند کا اپنی بیوی کو راضی کرنے کے لیے جھوٹ بولنا
یعنی بیوی بن سنور کر خاوند سے پوچھے کہ میں کیسی لگ رہی ہوں تو چاہے وہ خاوند کو اچھی نہ بھی لگ رہی ہو لیکن وہ جھوٹ بول دے کہ تم بہت خوبصورت اور بہت اچھی لگ رہی ہو
اسماء رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" تين جگہوں كے علاوہ كہيں جھوٹ بولنا حلال نہيں: خاوند اپنى بيوى كو راضى كرنے كے ليے بات كرے، اور جنگ ميں جھوٹ، اور لوگوں ميں صلح كرانے كے ليے جھوٹ بولنا "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 1939 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 4921 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ترمذى ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اور صحيح مسلم ميں ام كلثوم بنت عقبہ بن ابى معيط رضى اللہ تعالى عنہا سے مروى ہے كہ انہوں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتے ہوئے سنا:
" جو شخص لوگوں كے مابين صلح كرانے كے ليے خير كى بات كہے اور اچھى بات نقل كرے وہ جھوٹا نہيں ہے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 2065 ).
0 comments:
Post a Comment