عجوہ میں شفاء ہے
”عن عائشة ان رسول اللّٰہ اقال ان فی العجوة شفاء وانہا تریاق اول البکرة“۔
ترجمہ:․․․․”حضرت
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
”عالیہ کی عجوہ کھجوروں میں
شفاء ہے اور وہ زہر وغیرہ کے لئے تریاق کی خاصیت رکھتی ہیں‘ جب کہ اس کو دن
کے ابتدائی حصہ میں (یعنی نہار منہ کھایا جائے)“۔
تشریح:
مدینہ
منورہ کے اطراف قبا کی جانب جو علاقہ بلندی پر واقع ہے، وہ عالیہ یا عوالی
کہلاتا ہے، اسی مناسبت سے ان اطراف میں جتنے گاؤں اور دیہات ہیں‘ ان سب کو
عالیہ یا عوالی کہتے ہیں‘ اسی سمت میں نجد کا علاقہ ہے‘ اور اس کے مقابل
سمت میں جو علاقہ ہے وہ نشیبی ہے اور اس کو سافلہ کہا جاتا ہے، اس سمت میں
”تہامہ“ کا علاقہ ہے‘ اس زمانہ میں عالیہ یا عوالی کا سب سے نزدیک والا
گاؤں مدینہ سے تین یا چار میل اور سب سے دور والا گاؤں سات یا آٹھ میل کے
فاصلہ پر واقع تھا۔
”عالیہ
کی عجوہ میں شفا ہے“ کا مطلب یا تو یہ ہے کہ دوسری جگہوں کی عجوہ کھجوروں
کی بہ نسبت عالیہ کی عجوہ کھجوروں میں زیادہ شفا ہے‘ یا اس سے حدیث سابق کے
مطلق مفہوم کی تقیید مراد ہے یعنی پچھلی حدیث میں مطلق عجوہ کھجور کی جو
تاثیر وخاصیت بیان کی گئی ہے‘ اس کو اس حدیث کے ذریعہ واضح فرما دیا گیا ہے
کہ مذکورہ تاثیر وخاصیت عالیہ کی عجوہ کھجوروں میں ہوتی ہے۔
تریاق ”ت“ کے پیش اور زبر دونوں کے ساتھ آتاہے‘ وہ مشہور دوا ہے جو دافع زہر وغیرہ ہوتی ہے۔
0 comments:
Post a Comment