بستی پر عذاب
حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایک
بستی سے گزرے جس میں سب لوگوں کو مردہ پایا اور وہ گلیوں میں مونہوں کے بل
گرے پڑے تھے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس سے بہت متعجب ہوئے اور فرمایا اے
حواریو! یہ سب لوگ (اللہ کے)عذاب اورغضب کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں اگر یہ اللہ
تعالیٰ کی خوشنودی میں مرتے تو ایک دوسرے کو دفن کرتے۔ انہوں نے عرض کیا اے
روح اللہ! ہم چاہتے ہیں کہ ان کے قضیہ اور قصہ کو معلوم کریں۔ تو حضرت
عیسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے اس
کے متعلق دعا فرمائی تو ان کی طرف اللہ تعالیٰ نے وحی فرمائی کہ جب رات کا
وقت ہو تو ان کو بلانا، یہ تمہیں جواب دیں گے۔
جب رات آئی تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایک بلند جگہ پر چڑھ گئے اور پکارا۔ اے بستی والو! تو ان میں سے ایک شخص نے ان کو جواب دیا، لبیک یا روح اللہ۔ فرمایا تمہارا کیا قضیہ ہے؟ عرض کیا اے روح اللہ! رات کو ہم عافیت سے سوئے تھے لیکن صبح کو ہلاکت میں جاگرے، فرمایا ایسا کیوں ہوا؟ عرض کیا، ہماری دنیا سے محبت کی وجہ سے ، بدکاروں کی فرمانبرداری کی وجہ سے۔ حضرت عیسٰی علیہ السلام نے فرمایا دنیا سے تمہاری محبت کیسی تھی؟ کہا جس طرح سے بچے کو ماں سے ہوتی ہے، جب وہ سامنے آئی ہم خوش ہوئے، جب چلی گئی ہم غمگین ہوئے اور رونے لگے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا ، اے فلانے تیرے ساتھیوں کو کیا ہوا، وہ کیوں نہیں جواب دیتے؟ کہا ان کو طاقتور سخت فرشتوں کے ہاتھوں دوزخ کی لگام پڑی ہوئی ہے۔ فرمایا، پھر تو نے مجھے کیسے جواب دیا تو بھی تو ان میں سے ہے؟کہا ہوں تو میں ان میں لیکن ان میں سے نہیں ہوں، جب ان پر عذاب آیا تو ان کے ساتھ مجھ پر بھی آپڑا، میں اس وقت دوزخ کے کنارے پر لٹکایا گیا ہوں، مجھے پتہ نہیں مجھے اس سے نجات ملے گی یا اس میں جھونک دیا جائوں گا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس سے محفوظ فرمائے۔
(حلیہ ابو نعیم61/4، بحرالدموع، آنسوئوں کا سمندر63)
جب رات آئی تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایک بلند جگہ پر چڑھ گئے اور پکارا۔ اے بستی والو! تو ان میں سے ایک شخص نے ان کو جواب دیا، لبیک یا روح اللہ۔ فرمایا تمہارا کیا قضیہ ہے؟ عرض کیا اے روح اللہ! رات کو ہم عافیت سے سوئے تھے لیکن صبح کو ہلاکت میں جاگرے، فرمایا ایسا کیوں ہوا؟ عرض کیا، ہماری دنیا سے محبت کی وجہ سے ، بدکاروں کی فرمانبرداری کی وجہ سے۔ حضرت عیسٰی علیہ السلام نے فرمایا دنیا سے تمہاری محبت کیسی تھی؟ کہا جس طرح سے بچے کو ماں سے ہوتی ہے، جب وہ سامنے آئی ہم خوش ہوئے، جب چلی گئی ہم غمگین ہوئے اور رونے لگے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا ، اے فلانے تیرے ساتھیوں کو کیا ہوا، وہ کیوں نہیں جواب دیتے؟ کہا ان کو طاقتور سخت فرشتوں کے ہاتھوں دوزخ کی لگام پڑی ہوئی ہے۔ فرمایا، پھر تو نے مجھے کیسے جواب دیا تو بھی تو ان میں سے ہے؟کہا ہوں تو میں ان میں لیکن ان میں سے نہیں ہوں، جب ان پر عذاب آیا تو ان کے ساتھ مجھ پر بھی آپڑا، میں اس وقت دوزخ کے کنارے پر لٹکایا گیا ہوں، مجھے پتہ نہیں مجھے اس سے نجات ملے گی یا اس میں جھونک دیا جائوں گا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس سے محفوظ فرمائے۔
(حلیہ ابو نعیم61/4، بحرالدموع، آنسوئوں کا سمندر63)
0 comments:
Post a Comment