عربی تاجر اور اسکی بیٹی
کسی عرب ملک میں ایک تاجر رہتا تھا اس کی ایک بیٹی تھی جس کے سر میں دائمی درد رہتا تھا اور درد اتنا شدید ہوتا تھا کہ وہ لڑکی بھی روتی تھی اورساتھ اس کے گھر والے بھی روتے تھے ایک رات اسی طرح اس لڑکی کے سر میں درد ہوا سب بے چین و بے قرار تھے اس لڑکی کے والد دعائیں مانگتے ہوئے سوگئے۔
انہوں نے خواب میں دیکھا کہ ایک دوسرے تاجر جو ان کے گاہک تھے ان کی دکان پر آنا جانا تھا وہ ان کے گھر پر آتے ہیں اور ان کی بیٹی پر کچھ پڑھ کر دم کرتے ہیں اور ان کی بیٹی ٹھیک ہوجاتی ہے۔ انہوں نے یہ خواب دیکھا اور نیند سے بیدار ہوئے تو ان کی بیٹی بدستور درد سے کراہ رہی تھی۔ انہوں نے جیسے تیسے صبح کا ناشتہ کیا اور دکان پر جانے کیلئے روانہ ہوئے جب انہوں نے دکان کھولنا چاہی تو اچانک ان کے سامنے خواب والے تاجر آگئے دعا سلام کے بعد کہنے لگے کہ مجھے خریداری کرنی ہے۔ انہوں نے ان سے عرض کی کہ سامان میں بعد میں دوںگا پہلے آپ میرے گھر تشریف لے چلیں وہ تاجر بڑے حیران ہوئے اور پوچھا خیریت تو ہے اس تاجر نے اپنی بیٹی کی تکلیف اور رات والے خواب کاذکر کیا تاجر نے کہا جناب بندہ بڑا گنہگار ہے آپ کی تسلی کیلئے آپ کے ساتھ چل پڑتا ہوں اللہ کریم آپ کی بیٹی کو صحت و تندرستی عطا فرمائے۔ گھر آکر انہوں نے اکتالیس بار سورۂ فاتحہ پڑھ کر ان کی بیٹی پر دم کیا اور دم کرنے کے بعد کہا کہ اس سے پوچھوں کہ فائدہ ہوا کے نہیں؟ انہوں نے لڑکی سے پوچھ کر بتایا کہ کوئی فائدہ نہیں ہوا‘ تاجر نے دوسری بار سورۂ فاتحہ پڑھ کر دم کیا پھر پوچھا جواب ملا کہ ذرا بھی فرق نہیں ہوا۔ درد جوں کا توں ہے‘ اب کے بار تاجر نے دل ہی دل میں کہا یااللہ میں نے تو اسے نہیں کہا تھا کہ آپ مجھ سے دم کروائیں آپ ہی نے انہیں خواب دکھلایا‘ یااللہ آپ ہی نے مجھے عزت دی آپ ہی نے ان کے ذریعے میرا اکرام کروایا‘ یااللہ میری عزت رکھ اور ان کو مایوسی سے بچا اور اس بچی کی تکلیف کو دور فرما کر اسے صحت و تندرستی عطا فرما اس طرح انہوں نے بڑی عاجزی انکساری کے ساتھ دعائیں مانگتے ہوئے تیسری بار سورۂ فاتحہ پڑھی اور دم کیا تو بچی نے خوشی سے چیخ ماری اور فوراً سجدے میں گر کر اللہ کا شکر ادا کیا اور پھر بتایا کہ مجھے یوں محسوس ہورہا ہے کہ جیسے میرے سر سے کوئی بہت بڑا پہاڑ تھا جو ہٹ گیا ہے مجھے وہ سکون اور راحت مل رہی ہے جو آج سے پہلے کبھی نہیں ملی۔
کسی عرب ملک میں ایک تاجر رہتا تھا اس کی ایک بیٹی تھی جس کے سر میں دائمی درد رہتا تھا اور درد اتنا شدید ہوتا تھا کہ وہ لڑکی بھی روتی تھی اورساتھ اس کے گھر والے بھی روتے تھے ایک رات اسی طرح اس لڑکی کے سر میں درد ہوا سب بے چین و بے قرار تھے اس لڑکی کے والد دعائیں مانگتے ہوئے سوگئے۔
انہوں نے خواب میں دیکھا کہ ایک دوسرے تاجر جو ان کے گاہک تھے ان کی دکان پر آنا جانا تھا وہ ان کے گھر پر آتے ہیں اور ان کی بیٹی پر کچھ پڑھ کر دم کرتے ہیں اور ان کی بیٹی ٹھیک ہوجاتی ہے۔ انہوں نے یہ خواب دیکھا اور نیند سے بیدار ہوئے تو ان کی بیٹی بدستور درد سے کراہ رہی تھی۔ انہوں نے جیسے تیسے صبح کا ناشتہ کیا اور دکان پر جانے کیلئے روانہ ہوئے جب انہوں نے دکان کھولنا چاہی تو اچانک ان کے سامنے خواب والے تاجر آگئے دعا سلام کے بعد کہنے لگے کہ مجھے خریداری کرنی ہے۔ انہوں نے ان سے عرض کی کہ سامان میں بعد میں دوںگا پہلے آپ میرے گھر تشریف لے چلیں وہ تاجر بڑے حیران ہوئے اور پوچھا خیریت تو ہے اس تاجر نے اپنی بیٹی کی تکلیف اور رات والے خواب کاذکر کیا تاجر نے کہا جناب بندہ بڑا گنہگار ہے آپ کی تسلی کیلئے آپ کے ساتھ چل پڑتا ہوں اللہ کریم آپ کی بیٹی کو صحت و تندرستی عطا فرمائے۔ گھر آکر انہوں نے اکتالیس بار سورۂ فاتحہ پڑھ کر ان کی بیٹی پر دم کیا اور دم کرنے کے بعد کہا کہ اس سے پوچھوں کہ فائدہ ہوا کے نہیں؟ انہوں نے لڑکی سے پوچھ کر بتایا کہ کوئی فائدہ نہیں ہوا‘ تاجر نے دوسری بار سورۂ فاتحہ پڑھ کر دم کیا پھر پوچھا جواب ملا کہ ذرا بھی فرق نہیں ہوا۔ درد جوں کا توں ہے‘ اب کے بار تاجر نے دل ہی دل میں کہا یااللہ میں نے تو اسے نہیں کہا تھا کہ آپ مجھ سے دم کروائیں آپ ہی نے انہیں خواب دکھلایا‘ یااللہ آپ ہی نے مجھے عزت دی آپ ہی نے ان کے ذریعے میرا اکرام کروایا‘ یااللہ میری عزت رکھ اور ان کو مایوسی سے بچا اور اس بچی کی تکلیف کو دور فرما کر اسے صحت و تندرستی عطا فرما اس طرح انہوں نے بڑی عاجزی انکساری کے ساتھ دعائیں مانگتے ہوئے تیسری بار سورۂ فاتحہ پڑھی اور دم کیا تو بچی نے خوشی سے چیخ ماری اور فوراً سجدے میں گر کر اللہ کا شکر ادا کیا اور پھر بتایا کہ مجھے یوں محسوس ہورہا ہے کہ جیسے میرے سر سے کوئی بہت بڑا پہاڑ تھا جو ہٹ گیا ہے مجھے وہ سکون اور راحت مل رہی ہے جو آج سے پہلے کبھی نہیں ملی۔
0 comments:
Post a Comment