اِس دِل میں سَلامت ہے اب تک
وہ شوخیءِ لَب وہ حرفِ وفا
وہ نقشِ قدم وہ عکسِ حِنا
سو بَار جِسے چُوما ہم نے
سو بار پرستش کی جِس کی
اِس دِل میں سلامت ہے اب تک
وہ گردِ الم وہ دیدئہ نم
ہم جِس میں چُھپا کر رکھتے تھے
تصویر بکھری یادوں کی
زنجیر پگھلتے وعدوں کی
پوُنچی ناکام اِرادوں کی
اے تیز ہَوا ناراض نہ ہو
اِس دِل میں سلامت ہے اب تک
سامان بچھڑتی ساعت کا
کُچھ ٹکڑے گرم دُوپہروں کے
کُچھ ریزے نرم سوالوں کے
کُچھ در اَنمول خیالوں کے
اِک سچّا رُوپ حقیقت کا
اِک ’’ جھوٹا ‘‘ لفظ محبت کا
0 comments:
Post a Comment