Monday, 25 February 2013

شاہکار آفر کے تحت یوفون اپنے ساتھ منسلک لوگوں کی زندگیوں کو تبدیل کرنے کے لیے ایک بڑی تعداد میں مختلف طریقوں سے کام کر رہا ہے۔ جیسے ہی کسی بڑی تنظیم سے کسی قسم کی کوئی سکیم آتی ہے۔ ہم میں سے بہت سے لوگ دل کی گہرائی سے یہ سوچتے ہیں کہ کمپنی، فاتحین کو کسی خاص قسم کی حمایت کرتی ہے۔ اور بہت سے کیسز میں ایسا بھی ہوتا ہے کہ عام عوام کو چھوٹے انعامات تقسیم کیے جاتے ہیں جبکہ بڑے انعامات صرف ان لوگوں کو دیے جاتے ہیں جو ان کی مصنوعات کو تقسیم کرتے ہیں۔

لیکن یوفون نے تمام اقرباءپروری کو ایک طرف ڈال دیا اور عام سے لوگوں کو بھی بمپر انعامات سے نوازا۔ اس شاہکار آفر 2012 میں، یو فون نے فاتحین کو نئے برانڈ ٹویوٹا 2Ds دیں جس کا زیادہ تر لوگوں نے یقین ہی نہیں کیا۔ جن لوگوں کو گاڑیاں ملیں اس سے ان کی زندگیاں بدل کر رہ گئیں کیونکہ اس سے انکو یہ اختیار بھی ملا کہ وہ چاہیں تو اپنی گاڑی پاس رکھیں یا پھر اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے بیچ دیں۔ فاتحین میں سے ایک نے گاڑی بیچ کر گھر خرید لیا،دوسرے آدمی نے گاڑی بیچ کر رقم اپنے کاروبار پر لگا دی،جبکہ تیسرا بندہ ابھی اس کار کے سفر سے لطف اندوز ہو رہا ہے۔

 فاتحین میں سے ایک، دلشاد احمد بھی ہیں، جو کراچی کے مختلف اسکولوں میں کینٹینوں اور اسٹیشنری کی دکانوں کے مالک ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جب انہوں نے یوفون کے کسٹمر کیئر کے نمبر 333 سے ایک فون کال موصول کی، تو وہ دعوے کی صداقت پر یقین ہی نہیں کر سکے کہ انہوں نے کار جیت لی تھی اور اسے مسلسل ایک دھوکہ ہی سمجھ رہے تھے۔ جب انہیں مناسب دستی طور پرتصدیق موصول ہوئی تب انہیں اس دعوے کی سچائی پر یقین ہوا۔ اگر چہ انہوں نے کار کو فروخت کر کے پیسہ کاروبار میں استعمال کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ یوفون کی اس آفر سے کمپنی کی اچھائی کا ثبوت ملتا ہے۔

دلشاد نے کہا کہ "میں بہت پہلے سے ہی یوفون کا صارف ہوں جب سم 5000 روپے کی ہوا کرتی تھی۔ میرے بہت سے جاننے والوں نے یوفون کی سم خریدی تا کہ وہ بھی اس شاہکار سکیم 2013  کا حصہ بن سکیں جو اب تک جاری ہے"

انہوں نے مزید کہا کہ اس انعام نے ان کی زندگی بدل کر رکھ دی ہے کیونکہ ان کے پاس رقم بہت کم تھی اور وہ قرضہ لینے کا سوچ ہی رہے تھے کہ وہ کار فروخت کرنے کے قابل ہو گئے۔

وہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ یوفون سم کی خریداری اور زیادہ سے زیادہ بیلنس استعمال کرنے پر زور دیتے ہیں کیونکہ اگر کوئی شخص 300 روپے میں 15 لاکھ مالیت کی کار حاصل کر سکتا ہے تو یہ گھاٹے کا سودا نہیں ہے۔ 

0 comments:

Post a Comment