شاعری
جنوبی ایشیا کے اردو اور ہندی بولنے والے لوگ محمد اقبال کو شاعر مشرق
کے طور پہ جانتے ہیں۔ محمد اقبال حساس دل و دماغ کے مالک تھے آپ کی شاعری
زندہ شاعری ہے جو ہمیشہ برصغیر کے مسلمانوں کے لیے مشعل راہ بنی رہے گی۔
یہی وجہ ہے کہ کلام اقبال دنیا کے ہر حصے میں پڑھا جاتا ہے اور مسلمانان
برصغیر اسےبڑی عقیدت کے ساتھ زیر مطالعہ رکھتے اور ان کے فلسفے کو سمجھتے
ہیں۔ اقبال نے نئی نسل میں انقلابی روح پھونکی اور اسلامی عظمت کو اجاگر
کیا۔ ان کے کئی کتب کے انگریزی ، جرمنی ، فرانسیسی، چینی ، جاپانی اور
دوسرے زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں۔ جس سے بیرون ملک بھی لوگ آپ کے متعرف
ہیں۔ بلامبالغہ علامہ اقبال ایک عظیم مفکر مانے جاتے ہیں۔
ا قبال اور رومی
ولامہ اقبال مولانا رومی کو اپنا روحانی استاد مانتے تھے اور انھیں پیر رومی کے نام سے یاد کرتے
علامہ اقبال کی شاعری کے چنداشعار
ہمالیہ
؎ اے ہمالہ! اے فصيل کشور ہندوستاں
چومتا ہے تيري پيشاني کو جھک کر آسماں
تجھ ميں کچھ پيدا نہيں ديرينہ روزي کے نشاں
تو جواں ہے گردش شام و سحر کے درمياں
لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا ميری
لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا ميری
زندگی شمع کی صورت ہو خدايا ميری
دور دنيا کا مرے دم سے اندھيرا ہو جائے
ہر جگہ ميرے چمکنے سے اجالا ہو جائے
ہو مرے دم سے يونہی ميرے وطن کی زينت
جس طرح پھول سے ہوتی ہے چمن کی زينت
زندگی ہو مری پروانے کی صورت يا رب
علم کی شمع سے ہو مجھ کو محبت يا رب
ہو مرا کام غريبوں کی حمايت کرنا
دردمندوں سے ضعيفوں سے محبت کرنا
مرے اللہ! ہر برائی سے بچانا مجھ کو
نيک جو راہ ہو اس رہ پہ چلانا مجھ کو
0 comments:
Post a Comment