واقف ذرائع نے بتایا کہ یوٹیوب پاکستان میں مزید کچھ عرصے کے لیے بلاک رہے گی کیونکہ پاکستان میں اسلام مخالف مواد کی ناکہ بندی کے لئے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور گوگل کے درمیان ہونے والی حالیہ بات چیت ناکام ہو گئی ہے۔
یوٹیوب کی پیرنٹ کمپنی، گوگل،یوٹیوب اسلام مخالف مواد کی پاکستان میں رسائی کو بلاک کرنے پر رضامند نہیں ہے۔ اس وجہ سے پاکستان کی حکومت پاکستان میں ویڈیو شیئرنگ کی ویب سائٹ پر مستقل پابندی کو برقرار رکھنے جا رہی ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم،راجہ پرویز اشرف کی ہدایات پر،دنیا کی سب سے بڑی ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ،یوٹیوب، 17th ستمبر، 2012 کو پاکستان میں پابندی عائد کر دی گیا تھی۔ جب یوٹیوب پر اپ لوڈ کی گئی فلم پر بڑے پیمانے پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں (نعوذباللہ) استھزائیہ فلم پر دنیا بھر میں احتجاج کا مظاہرہ کیا گیا تھا۔
پاکستان اور دیگر کئی حکومتوں نے گوگل کو ویب سائٹ سے یہ مواد ہٹانے کو بولا لیکن گوگل نے ماننے سے انکار کر دیا ہے۔اس کی بجائے اس نے مصر، لیبیا، ملائیشیا، انڈونیشیا، سنگاپور اور بھارت سمیت مختلف ممالک میں توہین آمیز ویڈیوز کی رسائی کو مسدود کردیا ہے، تاہم،لیکن اس ویڈیو کو پاکستان میں بلاک نہیں کیا گیا۔ جس کے جواب میں حکومت پاکستان کو مقامی آئی ایس پیز کے ذریعے مکمل ویب سائٹ بلاک کرنا پڑی۔
یہاں یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ یوٹیوب کو مخصوص ممالک میں کچھ ویڈیوز تک رسائی بلاک کرنے کی صلاحیت حاصل ہے۔ اس کے پاس ایک ویڈیو کی تمام کاپیوں ثانی نقوش کو بلاک کرنے کی بھی ٹیکنالوجی حاصل ہے (جو کہ مختلف صارفین کی طرف سے اپ لوڈ کی جاتی ہے) جو کہ مقامی آئی ایس پیز کی سطح پر یو آر ایل فلٹر کے ذریعے دوسری صورت میں ممکن نہیں ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے کئی بار کوشش کی ہے کہ پاکستان میں اسلام مخالف مواد کی ناکہ بندی کے لئے گوگل کو قائل کر لے، تاہم، یہ عجیب بات ہے کہ گوگل نے پاکستانی حکومت کی درخواست پر اس طرح کے ویڈیوز بلاک نہیں کیے ہیں، جبکہ دیگر ممالک میں اس نے ایسا کیا بھی ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم،راجہ پرویز اشرف کی ہدایات پر،دنیا کی سب سے بڑی ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ،یوٹیوب، 17th ستمبر، 2012 کو پاکستان میں پابندی عائد کر دی گیا تھی۔ جب یوٹیوب پر اپ لوڈ کی گئی فلم پر بڑے پیمانے پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں (نعوذباللہ) استھزائیہ فلم پر دنیا بھر میں احتجاج کا مظاہرہ کیا گیا تھا۔
پاکستان اور دیگر کئی حکومتوں نے گوگل کو ویب سائٹ سے یہ مواد ہٹانے کو بولا لیکن گوگل نے ماننے سے انکار کر دیا ہے۔اس کی بجائے اس نے مصر، لیبیا، ملائیشیا، انڈونیشیا، سنگاپور اور بھارت سمیت مختلف ممالک میں توہین آمیز ویڈیوز کی رسائی کو مسدود کردیا ہے، تاہم،لیکن اس ویڈیو کو پاکستان میں بلاک نہیں کیا گیا۔ جس کے جواب میں حکومت پاکستان کو مقامی آئی ایس پیز کے ذریعے مکمل ویب سائٹ بلاک کرنا پڑی۔
یہاں یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ یوٹیوب کو مخصوص ممالک میں کچھ ویڈیوز تک رسائی بلاک کرنے کی صلاحیت حاصل ہے۔ اس کے پاس ایک ویڈیو کی تمام کاپیوں ثانی نقوش کو بلاک کرنے کی بھی ٹیکنالوجی حاصل ہے (جو کہ مختلف صارفین کی طرف سے اپ لوڈ کی جاتی ہے) جو کہ مقامی آئی ایس پیز کی سطح پر یو آر ایل فلٹر کے ذریعے دوسری صورت میں ممکن نہیں ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے کئی بار کوشش کی ہے کہ پاکستان میں اسلام مخالف مواد کی ناکہ بندی کے لئے گوگل کو قائل کر لے، تاہم، یہ عجیب بات ہے کہ گوگل نے پاکستانی حکومت کی درخواست پر اس طرح کے ویڈیوز بلاک نہیں کیے ہیں، جبکہ دیگر ممالک میں اس نے ایسا کیا بھی ہے۔
0 comments:
Post a Comment