خدمت خلق
امام زین العابدین رحمتہ اللہ
علیہ کی جب وفات ہوئی تو نہلانے والے نے دیکھا کہ ان کے کندھے کے اوپر ایک
کالا نشان ہے۔ اللہ نے ان کو بڑا خوبصورت جسم دیا تھا۔ بڑے نازک بدن تھے
غسل دینے والا بڑا حیران ہوا بات سمجھ نہ آئی تو اس نے گھر کے لوگوں سے
پوچھا یہ نشان کیسا ہے؟ کہا ہمیں بھی نہیں معلوم بات ان کی اہلیہ تک پہنچی
انہوں نے بھی لاعلمی کا اظہار کیا۔
کئی دن گزر جانے کے بعد جو بیوائیں تھیں‘ جو نادار تھے ان کے گھروں سے آواز آئی وہ کہاں گیا؟ جو ہمیں پانی پلایا کرتا تھا۔
تب پتہ چلا کہ حضرت زین العابدین رحمتہ اللہ علیہ رات کے اندھیرے میں پانی کی مشک اپنے کندھے پر لے کر ضرورت مند لوگوں کے گھروں میں پانی بھرنے جاتے تھے اور اپنی زندگی میں کسی پتہ ہی نہیں چلنے دیا کہ کون آکر پانی بھر جاتا ہے۔ ان کے مرنے کے بعد پتا چلا ۔
سچ ہے کہ خدمت ہی ہے جو اللہ تعالیٰ کو بڑی محبوب ہے۔
کئی دن گزر جانے کے بعد جو بیوائیں تھیں‘ جو نادار تھے ان کے گھروں سے آواز آئی وہ کہاں گیا؟ جو ہمیں پانی پلایا کرتا تھا۔
تب پتہ چلا کہ حضرت زین العابدین رحمتہ اللہ علیہ رات کے اندھیرے میں پانی کی مشک اپنے کندھے پر لے کر ضرورت مند لوگوں کے گھروں میں پانی بھرنے جاتے تھے اور اپنی زندگی میں کسی پتہ ہی نہیں چلنے دیا کہ کون آکر پانی بھر جاتا ہے۔ ان کے مرنے کے بعد پتا چلا ۔
سچ ہے کہ خدمت ہی ہے جو اللہ تعالیٰ کو بڑی محبوب ہے۔
0 comments:
Post a Comment