Tuesday, 12 February 2013

Haqq Maher

Posted by Unknown on 07:53 with No comments
                              حق مہر

وہ مکمل پردے میں قاضی کے سامنے کھڑی تھی۔اس نے اپنے شوہر کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔مقدمہ کی نوعیت بڑی عجیب تھی کہ میرے خاوند کے ذمہ مہر کی رقم 500 دینار واجب الادا ہےاور وہ ادا نہیں کر رہا،لہذہ مجھے مہر کی رقم دلائی جائے۔قاضی نے خاوند سے پوچھا تو اس نے اس دعوے کا انکار کر دیا کہ اس کے ذمہ عورت کی کوئی رقم ہے۔عدالت نے گواہ طلب کیئے۔

خاتون نے چند گواہوں کو پیش کیا۔گواہوں نے کہا کہ ہم اس خاتون کو دیکھ کر ہی بتا سکتے ہیں کہ واقع ہی یہ وہی عورت ہے جس کی گواہی کے لیئے ہم یہاں آئے ہیں،لہذا عورت سے کہا جائے کہ اپنے چہرے سے پردہ ہٹائے تا کہ ہم شناخت کر سکیں۔عدالت نے عورت کو حکم دیا کے چہرے سے پردہ ہٹائے تاکہ شناخت ہو سکے۔ادھر عورت تذبذب کا شکار تھی کہ گواہوں کے سامنے نقاب اتارے کے ناں اتارے اور ادھر گواہ اپنے موقف پر مصر تھے۔اچانک اس کے خاوند نے غیرت میں آکرکہا مجھے قطعا یہ گوارہ نہں کہ کوئی نا محرم شخص میری بیوی کا چہرا دیکھے لہذا گواہوں

کو اس کا چہرا دیکھنے کی ضرورت نہیں۔اس کا مہر واقع ہی میرے ذمے ہے۔

عدالت ابھی فیصلہ دینے ہی والی تھی کہ عورت بول اٹھی:

محترم!اگر میرا شوہر کسی کو میرا چہرا دیکھانا برداشت نہیں کرتا تو میں بھی اس کی توہین برداشت نہیں کرسکتی لہذا مقدمہ کو خارج کیا جائے۔

میں نے اس کو اپنا مہر معاف کیا۔ میں غلطی پہ تھی جو ایسے شخص کے خلاف مقدمہ کیا۔

0 comments:

Post a Comment