قاری کی لغزشوں کا بیان
١٢. اعراب و حرکات میں غلطی کرنا، معتقدین کے نزدیک اگر معنی میں بہت تغیر ہوا تو نماز فاسد ہو جائے گی ورنہ نہیں اس میں احتیاط زیادہ ہے اور ایسی نماز کو لوٹا لینا ہی بہتر ہے اگرچہ متاخرین کے نزدیک کسی صورت میں بھی نماز فاسد نہ ہو گی اور عموم بلویٰ کی وجہ سے اسی پر فتویٰ ہے
١٣. تشدید کی جگہ تخفیف اور تخفیف کی جگہ تشدید کرنا یا مد کی جگہ قصر اور قصر کی جگہ مد کرنا اس میں بھی اعراب کی طرح عموم بلویٰ کی وجہ سے فتویٰ اس پر ہے کہ نماز فاسد نہیں ہو گی
١٤. ادغام کو اس کے موقع سے چھوڑ دینا یا جہاں اس کا موقع نہیں ہے وہاں ادغام کرنا اس میں بھی نماز فاسد نہیں ہو گی
١٥. بے موقع امالہ یا اخفا یا اظہار یا غنہ وغیرہ کرنا ان سب میں بھی نماز فاسد نہیں ہو گی
١٦. کلمے کو پورا نہ پڑھنا خواہ اس سبب سے کہ سانس ٹوٹ گیا یا باقی کلمہ بھول گیا اور پھر یاد آنے پر پڑھ دیا مثلاً الحمد اللہ میں ال کہہ کر سانس ٹوٹ گیا باقی کلمہ بھول گیا پھر یاد آیا اور حمداللہ کہ دیا تو فتویٰ اس پر ہے کہ اس سے بچنا مشکل ہے اس لئے نماز فاسد نہ ہو گی، اسی طرح کلمے میں بعض حروف کو پست پڑھا تو نماز فاسد نہ ہو گی
١٧. تلحسین ( راگنی) سے پڑھا یعنی نغموں کی رعایت سے حروف کو گھٹا بڑھا کر پڑھا تو اگر معنی بدل جائیں نماز فاسد ہو جائے گی ورنہ نہیں لیکن ایسا پڑھنا مکروہ اور باعث گناہ ہے اور اس کا سننا بھی مکروہ ہے
١٨. اللہ تعالٰی کے ناموں میں تانیث داخل کرنا، بعض کے نزدیک اس سے نماز فاسد ہو جائے گی بعض کے نزدیک فاسد نہیں ہو گی
فائدہ: اگر کسی نے قرآت میں کھلی ہوئی غلطی کی پھر لوٹا کر صحیح پڑہ لیا تو اس کی نماز جائز و درست ہے
0 comments:
Post a Comment