Thursday 21 February 2013

God behind the curtains

Posted by Unknown on 04:33 with No comments
                       پردوں کے  پیچھے بھی خدا 

زلیخا نے یوسف علیہ السلام کے عشق میں مجبور ہو کر یوسف علیہ السلام کا دامن پکڑ لیا اور اپنی خواہش کا اظہار اس قدر شدت سے کیا کہ آپ لرز اٹھے۔
زلیخا کے پاس سنگ مرمر کا بت تھا جس کی وہ صبح و شام پوجا کرتی۔ اس کی آرتی اتارتی۔ دریائے نیل کی سطح پر تیرتے ہوئے کنول کے پھول اس کے چرنوں میں رکھتی، عطر چھڑکتی لیکن جونہی اس نے حضرت یوسف علیہ السلام کا دامن پکڑا تو بت کو ایک کپڑے سے ڈھانپ دیا۔ مقصد یہ تھا کہ اس کا معبود بت اسے اس حالت میں نہ دیکھ سکے۔ وہ بت سے حضرت یوسف علیہ السلام کے ساتھ دست درازی کو چھپانا چاہتی تھی۔
اس نازک صورتحال سے حضرت یوسف علیہ السلام بہت رنجیدہ ہوئے۔ سر پکڑ کر رہ گئے۔ زلیخا جذبات کی رو میں بے اختیار آپ کے پاؤں چومنے لگی اور کہنے لگی۔
"اتنے سنگدل نہ بنو، وقت اچھا ہے، اسے ضائع نہ کرو۔ میری دلی مراد پوری کرو۔"
حضرت یوسف علیہ السلام رو پڑے اور فرمایا۔
"اے ظالم! مجھ سے ایسی توقع نہ رکھ۔ تجھے اس بت سے تو شرم آتی ہے جسے تو نے کپڑے سے ڈھانپ دیا ہے اور مجھے اپنے خدا سے شرم آتی ہے جو پردوں کے پیچھے بھی دیکھتا ہے۔"
(مخزن اخلاق)

0 comments:

Post a Comment