حضرت ابوبکر کی عاجزی
حضرت ابوبکر جب خلیفہ بنائے گئے تو ایک دن حسب معمول چند چادریں ہاتھ میں لیے بازار میں فروخت کرنے کے لیے جارہے تھے
راستہ میں حضرت عمر ملے اور پوچھا کہاں تشریف لے جارہے ہیں؟
آپ نے فرمایا ، بازار جارہا ہوں ۔ حضرت عمر نے فرمایا ، اگر آپ تجارت میں مشغول رہے تو خلافت کا کام کون کرے گا؟
حضرت ابوبکر نے فرمایا، بال بچوں کا پیٹ کیسے پالوں ؟
حضرت عمر نے کہا چلو ابوعبیدہ کے پاس چلیں
جنہیں رسول کریم نے امین ہونے کا لقب دیا ہے
وہ آپ کے لیے بیت المال سے کچھ رقم مقرر کر دیں گے۔
حضرت ابوعبیدہ نے حضرت ابوبکر کے لیے کچھ رقم مقرر کر دی۔
اور اتنا مقرر کیا جو ایک عام آدمی کو مل سکتا ہے ۔
آپ نے اس کو بہ خوشی قبول کیا اور اپنا سارا وقت مسلمانوں کے کام کے لیے وقف کر دیا۔
یہ رقم اتنی قلیل تھی کہ اس سے بمشکل گھر کے اخراجات چل سکتے تھے
یہاں تک کہ اس میں اتنی گنجائش نہیں تھی کہ اس سے کچھ اچھے کھانے پکائے جائیں
آپ کی بیوی کو کوئی میٹھی چیز پکانے کا خیال ہوا ۔ لیکن بیت المال کے معاوضہ میں اتنی گنجائش کہاں تھی؟
انہوں نے روز کے خرچ میں سے تھوڑا تھوڑا بچا کر چند دنوں میں کچھ پیسے جمع کر لیے اور میٹھا بنا کر حضرت ابوبکر کے سامنے پیش کیا حضرت ابوبکر نے دریافت کیا کہ میٹھا بنانے کے لیے پیسے کہاں سے آئے؟ آپ نے سچ سچ بتلا دیا کہ اس طرح تھوڑا تھوڑا اکٹھا کرکے ہم نے پیسے جمع کیے ہیں ۔ حضرت ابوبکر نے اسی وقت بیت المال سے اتنی رقم کم کر وا دی اور کہا مجھے بیت المال سے صرف اتنی ہی رقم لینے
کی اجازت ہے جس سے میرا اور میرے بیوی بچوں کا پیٹ پل سکے۔
راستہ میں حضرت عمر ملے اور پوچھا کہاں تشریف لے جارہے ہیں؟
آپ نے فرمایا ، بازار جارہا ہوں ۔ حضرت عمر نے فرمایا ، اگر آپ تجارت میں مشغول رہے تو خلافت کا کام کون کرے گا؟
حضرت ابوبکر نے فرمایا، بال بچوں کا پیٹ کیسے پالوں ؟
حضرت عمر نے کہا چلو ابوعبیدہ کے پاس چلیں
جنہیں رسول کریم نے امین ہونے کا لقب دیا ہے
وہ آپ کے لیے بیت المال سے کچھ رقم مقرر کر دیں گے۔
حضرت ابوعبیدہ نے حضرت ابوبکر کے لیے کچھ رقم مقرر کر دی۔
اور اتنا مقرر کیا جو ایک عام آدمی کو مل سکتا ہے ۔
آپ نے اس کو بہ خوشی قبول کیا اور اپنا سارا وقت مسلمانوں کے کام کے لیے وقف کر دیا۔
یہ رقم اتنی قلیل تھی کہ اس سے بمشکل گھر کے اخراجات چل سکتے تھے
یہاں تک کہ اس میں اتنی گنجائش نہیں تھی کہ اس سے کچھ اچھے کھانے پکائے جائیں
آپ کی بیوی کو کوئی میٹھی چیز پکانے کا خیال ہوا ۔ لیکن بیت المال کے معاوضہ میں اتنی گنجائش کہاں تھی؟
انہوں نے روز کے خرچ میں سے تھوڑا تھوڑا بچا کر چند دنوں میں کچھ پیسے جمع کر لیے اور میٹھا بنا کر حضرت ابوبکر کے سامنے پیش کیا حضرت ابوبکر نے دریافت کیا کہ میٹھا بنانے کے لیے پیسے کہاں سے آئے؟ آپ نے سچ سچ بتلا دیا کہ اس طرح تھوڑا تھوڑا اکٹھا کرکے ہم نے پیسے جمع کیے ہیں ۔ حضرت ابوبکر نے اسی وقت بیت المال سے اتنی رقم کم کر وا دی اور کہا مجھے بیت المال سے صرف اتنی ہی رقم لینے
کی اجازت ہے جس سے میرا اور میرے بیوی بچوں کا پیٹ پل سکے۔
0 comments:
Post a Comment