آگ کی حرارت
ایک نیک و پرہیزگار شخص مصر
پہنچا ۔ وہاں اس نے ایک لوہار کودیکھا وہ اپنے ہاتھوں سے پکڑ کر سرخ اور
دہکتا ہوا لوہا آگ کی بھٹی سے باہر نکال رہا ہے مگرآگ کی حرارت و گرمی کا
اس پر کوئي اثر نہيں تھا ۔ اس شخص نے اپنے دل میں کہا کہ :یہ توکوئي بہت ہی
پہنچا ہوا اور پرہیزگار آدمی معلوم ہوتا ہے۔ وہ اس لوہار کے پاس گيا سلام
کیا اورکہنے لگا :تمہيں قسم ہے اس خداکی جس نے تمہیں یہ کرامت عطا کی ہے
میرے حق میں کوئی دعا کر دو ۔ لوہار نے
جیسے ہی یہ باتیں سنیں اس پر گریہ طاری ہوگیا اور کہنے لگا : میرے بارے میں
جوتم سوچ رہے ہو ویسا نہيں ہے میں نہ تو کوئی متقی ہوں اور نہ ہی صالحین
میں میرا شمار ہوتا ہے ۔ آنے والے شخص نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے؟
اس طرح کا کام اللہ کے نیک بندوں کے سوا کوئی اور نہیں کرسکتا ؟
اس نے جواب دیا ٹھیک کہتے ہو مگر میرے ساتھ اس کی کچھ اور وجہ ہے آنے والے شخص نے جب زیادہ اصرار کیا تو لوہار نے کہا : ایک دن میں اسی دوکان میں کام کر رہا تھا ، ایک بہت ہی حسین و خوش اندام عورت کہ اس سے پہلے اتنی خوبصورت عورت کہیں نہیں دیکھی تھی میرے پاس آئي اور کہنے لگی کہ میں بہت ہی غریب و مفلس ہوں ۔ میں اس کودیکھتے ہی اس کا عاشق ہو گیا اوراس کے حسن میں گرفتار ہو گیا میں نے اس سے کہا کہ اگر تو میرے ساتھ ہم بستر ہو جائے تو میں تیری ہر ضرورت پوری کردوں گا ۔ یہ سن کر اس عورت کا پورا جسم لرز اٹھا اوراس پرایک بہت ہی عجیب وغریب کیفیت طاری ہو گئی کہنے لگی :
اے مرد خداسے ڈر میں اس قماش کی عورت نہیں ہوں ۔ اس کے جواب میں میں نے کہا تو ٹھیک ہے اٹھ اور یہاں سے کہیں اور کا راستہ دیکھ ۔ وہ عورت چلی گئی مگر تھوڑی ہی دیر کے بعد وہ دوبارہ واپس آئی اورکہنے لگی غربت تنگدستی مجھے مارے ڈال رہی ہے اوراسی چیز نے مجھے مجبورکر دیا ہے کہ تیری خواہش پر ہاں ، بھر لوں ۔
میں نے دوکان بند کی اوراس کولے کراپنے گھر پہنچا جب میں گھر کے کمرےمیں داخل ہوا تو میں کمرے کےدروازے کواندر سے تالا لگانے لگا
عورت نے پوچھا : کیوں تالا لگارہے ہو یہاں توکوئی بھی نہيں ہے ؟ میں نے جواب دیا کہيں کوئي آ نہ جائے اورپھر میری عزت چلی جائے ۔ عورت نے کہا : اگرایسا ہے توخدا سے کیوں نہيں ڈرتے ؟
جب میں اس کے جسم کے قریب ہوا تو دیکھا کہ اس کا جسم اس طرح سے لرز رہا تھا جیسے باد بہاری کی زد میں آکر بید کے خشک پتے ہلتے رہتے ہیں ۔اوراس کی آنکھوں سے آنسوؤں کی جھڑی لگي ہوئي تھی ،
میں نے اس سے کہا کہ تو یہاں کس سے ڈر رہی ہے ؟ اس نے کہا اس وقت خدا ہم دونوں کو دیکھ رہا ہے تو میں کیونکر خوف نہ کھاؤں ۔ اس عورت نے بہت ہی گڑگڑا کر کہا :
اے مرد اگر تو مجھے چھوڑدے تو میں وعدہ کرتی ہوں کہ خداوند عالم تیرے جسم کودنیا وآخرت دونوں جہان میں آگ کے شعلوں میں نہيں جلائے گا ۔ اس کی التجا اور چہرے پربہتے ہوئے آنسو مجھ پر اثر کر گئے میں نے اپنا ارادہ ترک کر دیا اور اس کی جوضرورت تھی وہ بھی پوری کردی یوں وہ عورت خوشی خوشی اپنے گھر لوٹ گئي ۔
اسی رات میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک بزرگ خاتون جن کے سر پر یاقوت کا چمکتا ہوا تاج ہے مجھ سے کہہ رہی ہیں : اللہ تمہيں جزائے خیر دے ،میں نے پوچھا آپ کون ہيں ؟ بزرگ خاتون نے کہا کہ میں اسی ضرورت مند اور محتاج لڑکی کی ماں ہوں کہ جس کی غربت کھینچ کر اسے تمہارے پاس لائی تھی لیکن خوف خدا کی وجہ سے تم نے اسے چھوڑ دیا اب میں اللہ سے دعا کرتی ہوں کہ وہ دنیا وآخرت میں تمہیں آگ سے محفوظ رکھے ۔
میں نے ان بزرگ خاتون سے پوچھا آپ کا تعلق کس گھرانے سے ہے اس نے جواب دیا کہ میرا شجرہ نسب رسول خدا کے گھرانے سے ملتا ہے یہ سن کر میں نے ان بزرگ خاتون کا بے پناہ شکریہ ادا کیا ۔اس دن کے بعد سے آگ کی تپش اور حرارت مجھ میں کوئي اثر نہيں کرتی ۔
اس طرح کا کام اللہ کے نیک بندوں کے سوا کوئی اور نہیں کرسکتا ؟
اس نے جواب دیا ٹھیک کہتے ہو مگر میرے ساتھ اس کی کچھ اور وجہ ہے آنے والے شخص نے جب زیادہ اصرار کیا تو لوہار نے کہا : ایک دن میں اسی دوکان میں کام کر رہا تھا ، ایک بہت ہی حسین و خوش اندام عورت کہ اس سے پہلے اتنی خوبصورت عورت کہیں نہیں دیکھی تھی میرے پاس آئي اور کہنے لگی کہ میں بہت ہی غریب و مفلس ہوں ۔ میں اس کودیکھتے ہی اس کا عاشق ہو گیا اوراس کے حسن میں گرفتار ہو گیا میں نے اس سے کہا کہ اگر تو میرے ساتھ ہم بستر ہو جائے تو میں تیری ہر ضرورت پوری کردوں گا ۔ یہ سن کر اس عورت کا پورا جسم لرز اٹھا اوراس پرایک بہت ہی عجیب وغریب کیفیت طاری ہو گئی کہنے لگی :
اے مرد خداسے ڈر میں اس قماش کی عورت نہیں ہوں ۔ اس کے جواب میں میں نے کہا تو ٹھیک ہے اٹھ اور یہاں سے کہیں اور کا راستہ دیکھ ۔ وہ عورت چلی گئی مگر تھوڑی ہی دیر کے بعد وہ دوبارہ واپس آئی اورکہنے لگی غربت تنگدستی مجھے مارے ڈال رہی ہے اوراسی چیز نے مجھے مجبورکر دیا ہے کہ تیری خواہش پر ہاں ، بھر لوں ۔
میں نے دوکان بند کی اوراس کولے کراپنے گھر پہنچا جب میں گھر کے کمرےمیں داخل ہوا تو میں کمرے کےدروازے کواندر سے تالا لگانے لگا
عورت نے پوچھا : کیوں تالا لگارہے ہو یہاں توکوئی بھی نہيں ہے ؟ میں نے جواب دیا کہيں کوئي آ نہ جائے اورپھر میری عزت چلی جائے ۔ عورت نے کہا : اگرایسا ہے توخدا سے کیوں نہيں ڈرتے ؟
جب میں اس کے جسم کے قریب ہوا تو دیکھا کہ اس کا جسم اس طرح سے لرز رہا تھا جیسے باد بہاری کی زد میں آکر بید کے خشک پتے ہلتے رہتے ہیں ۔اوراس کی آنکھوں سے آنسوؤں کی جھڑی لگي ہوئي تھی ،
میں نے اس سے کہا کہ تو یہاں کس سے ڈر رہی ہے ؟ اس نے کہا اس وقت خدا ہم دونوں کو دیکھ رہا ہے تو میں کیونکر خوف نہ کھاؤں ۔ اس عورت نے بہت ہی گڑگڑا کر کہا :
اے مرد اگر تو مجھے چھوڑدے تو میں وعدہ کرتی ہوں کہ خداوند عالم تیرے جسم کودنیا وآخرت دونوں جہان میں آگ کے شعلوں میں نہيں جلائے گا ۔ اس کی التجا اور چہرے پربہتے ہوئے آنسو مجھ پر اثر کر گئے میں نے اپنا ارادہ ترک کر دیا اور اس کی جوضرورت تھی وہ بھی پوری کردی یوں وہ عورت خوشی خوشی اپنے گھر لوٹ گئي ۔
اسی رات میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک بزرگ خاتون جن کے سر پر یاقوت کا چمکتا ہوا تاج ہے مجھ سے کہہ رہی ہیں : اللہ تمہيں جزائے خیر دے ،میں نے پوچھا آپ کون ہيں ؟ بزرگ خاتون نے کہا کہ میں اسی ضرورت مند اور محتاج لڑکی کی ماں ہوں کہ جس کی غربت کھینچ کر اسے تمہارے پاس لائی تھی لیکن خوف خدا کی وجہ سے تم نے اسے چھوڑ دیا اب میں اللہ سے دعا کرتی ہوں کہ وہ دنیا وآخرت میں تمہیں آگ سے محفوظ رکھے ۔
میں نے ان بزرگ خاتون سے پوچھا آپ کا تعلق کس گھرانے سے ہے اس نے جواب دیا کہ میرا شجرہ نسب رسول خدا کے گھرانے سے ملتا ہے یہ سن کر میں نے ان بزرگ خاتون کا بے پناہ شکریہ ادا کیا ۔اس دن کے بعد سے آگ کی تپش اور حرارت مجھ میں کوئي اثر نہيں کرتی ۔
0 comments:
Post a Comment