،تیری ہنسی کی بےپرواہ گُستاخیاں
،تیری زُلفوں کی لہراتی انگڑائیاں
،نہیں بھولوں گا میں
،جب تک ہے جان،جب تک ہے جان
،تیرا ہاتھ سے ہاتھ چھوڑنا
،تیرا سایوں سے رُخ موڑنا
،تیرا پلٹ کے پھر نہ دیکھنا
،نہیں معاف کروں گا میں
،جب تک ہے جان،جب تک ہے جان
،بارشوں میں بے دھڑک تیرے ناچنے سے
،بات بات پہ بےوجہ تیرے روٹھنے سے
،چھوٹی چھوٹی تیری بَچکانی بدمعاشیوں سے
،محبّت کروں گا میں
،جب تک ہے جان،جب تک ہے جان
،تیرے جھوٹے قسموں وعدوں سے
،تیرے جلتے سُلگتے خوابوں سے
،تیری بےرحم دعاؤں سے
،نفرت کروں گا میں
،جب تک ہے جان،جب تک ہے جان
0 comments:
Post a Comment