دنیا
سے محبت
جب حضرت عمررضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ مصر فتح ہونے میں دیر لگ رہی ہے تو انہوں نے حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کو یہ خط لکھا:
”امابعد! مجھے اس بات پر تعجب ہے کہ مصر کی فتح میں آپ لوگوں کو دیر لگ رہی ہے‘ آپ ان سے کئی سالوں سے لڑرہے ہیں اور اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ آپ لوگوں نے نئے نئے کام شروع کردئیے ہیں اور جیسے آپ لوگوں کے دشمن کو دنیا سے محبت ہے ایسے ہی آپ لوگوں کے دلوں میں بھی دنیا کی محبت آگئی ہے اور اللہ تعالیٰ لوگوں کی مدد ان کی سچی نیت کی وجہ سے ہی کرتے ہیں‘ میں نے آپ کے پاس چار آدمی بھیجے ہیں اور آپ کو بتارہا ہوں کہ میرے علم کے مطابق ان میں سے ہر آدمی ہزار آدمی کے برابر ہے‘ البتہ دنیا کی محبت جس نے دوسروں کو بدلا ہے وہ ان کو بھی بدل دے تو اور بات ہے‘ جب میرا یہ خط آپ کو ملے تو آپ لوگوں میں بیان کریں اور انہیں دشمن سے لڑنے کیلئے ابھاریں اور ان کو صبر کی اور نیت خالص کرنے کی ترغیب دیں اور ان چاروں کو سب لوگوں سے آگے رکھیں اور لوگوں سے کہیں کہ وہ سب اکٹھے مل کر ایک دم دشمن پر حملہ کریں اوریہ حملہ جمعہ کے دن زوال کے وقت کریں کیونکہ یہ ایسی گھڑی ہے جس میں رحمت نازل ہوتی ہے اور دعا قبول ہوتی ہے اور سب اللہ کے سامنے خوب گڑگڑائیں اور اس سے اپنے دشمن کے خلاف مدد مانگیں۔
جب یہ خط حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا تو حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو جمع کرکے یہ خط سنایا‘ پھر ان چار آدمیوں کو بلا کر لوگوں کے آگے کیا‘ پھر لوگوں سے کہا کہ ”وضو کرکے دو رکعت نماز پڑھیں اور پھر اللہ کی طرف متوجہ ہوکر اس سے مدد مانگیں“ چنانچہ ایسا کرنے سے اللہ تعالیٰ نے ان کیلئے مصر فتح کردیا۔ (حیاة الصحابة 742/3)
”امابعد! مجھے اس بات پر تعجب ہے کہ مصر کی فتح میں آپ لوگوں کو دیر لگ رہی ہے‘ آپ ان سے کئی سالوں سے لڑرہے ہیں اور اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ آپ لوگوں نے نئے نئے کام شروع کردئیے ہیں اور جیسے آپ لوگوں کے دشمن کو دنیا سے محبت ہے ایسے ہی آپ لوگوں کے دلوں میں بھی دنیا کی محبت آگئی ہے اور اللہ تعالیٰ لوگوں کی مدد ان کی سچی نیت کی وجہ سے ہی کرتے ہیں‘ میں نے آپ کے پاس چار آدمی بھیجے ہیں اور آپ کو بتارہا ہوں کہ میرے علم کے مطابق ان میں سے ہر آدمی ہزار آدمی کے برابر ہے‘ البتہ دنیا کی محبت جس نے دوسروں کو بدلا ہے وہ ان کو بھی بدل دے تو اور بات ہے‘ جب میرا یہ خط آپ کو ملے تو آپ لوگوں میں بیان کریں اور انہیں دشمن سے لڑنے کیلئے ابھاریں اور ان کو صبر کی اور نیت خالص کرنے کی ترغیب دیں اور ان چاروں کو سب لوگوں سے آگے رکھیں اور لوگوں سے کہیں کہ وہ سب اکٹھے مل کر ایک دم دشمن پر حملہ کریں اوریہ حملہ جمعہ کے دن زوال کے وقت کریں کیونکہ یہ ایسی گھڑی ہے جس میں رحمت نازل ہوتی ہے اور دعا قبول ہوتی ہے اور سب اللہ کے سامنے خوب گڑگڑائیں اور اس سے اپنے دشمن کے خلاف مدد مانگیں۔
جب یہ خط حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا تو حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو جمع کرکے یہ خط سنایا‘ پھر ان چار آدمیوں کو بلا کر لوگوں کے آگے کیا‘ پھر لوگوں سے کہا کہ ”وضو کرکے دو رکعت نماز پڑھیں اور پھر اللہ کی طرف متوجہ ہوکر اس سے مدد مانگیں“ چنانچہ ایسا کرنے سے اللہ تعالیٰ نے ان کیلئے مصر فتح کردیا۔ (حیاة الصحابة 742/3)
0 comments:
Post a Comment