Thursday, 21 February 2013

Namaze Khof Part-1 ...نمازِ خوف

Posted by Unknown on 19:24 with No comments
نمازِ خوف کا بیان
١. یہ کوئی الگ نماز نہیں ہے، بلکہ جہاد کرتے وقت جب فرض و واجب نماز کا وقت آ جائے اور سب کو جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے میں دشمن کے حملہ کرنے کا خطرہ ہو یا کسی اور دشمن سے یہ خطرہ ہو تو جماعت کے دو گروہ کر کے ایک گروہ امام کے ساتھ نماز پڑہے اور دوسراگروہ دشمن کے مقابل رہے جس کی ترکیب آگے آتی ہے یہ نماز کتاب و سنت سے ثابت ہے
٢. اس نماز کاسبب خوف ہے اور دشمن کا یقیناً موجود ہونا شرط ہے، دشمن خواہ انسان ہو جیسے کفار وغیرہ یا درندہ جانور یا اژدھا وغیرہ بڑا سانپ ہو یا آتشزدگی یا ڈوبنے وغیرہ کا خواف ہو سب کے لئے اس نماز کاحکم برابر ہے
٣. دشمن یقیناً موجود ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ایسا قریب اور سامنے ہو کہ نظر آ رہا ہو اور یقین کے ساتھ یہ خوف ہو کہ اگر سب جماعت میں مشغول ہوں گے تو وہ حملہ کر دے گا اگر دشمن دور ہو تو نماز خوف جائز نہیں
٤. نماز خوف کی کیفیت یہ ہے کہ اگر سب لوگ ایک ہی امام کے پیچھے نماز پڑھنے پر ضد نہ کریں بلکہ اس بات پر راضی ہوں کہ کچھ لوگ بعد میں دوسرے امام کے پیچھے پڑھ لیں گے تو امام کے لئے افضل یہ ہے کہ دو گروہ کرے ایک گروہ کو دشمن کے مقابلے پر بھیج دے اور خود دوسرے گروہ کے ساتھ پوری نماز پڑھ لے، پھر یہ گروہ دشمن کے مقابلہ پر چلا جائے اور پہلا گروہ مقابلے سے واپس آ جائے اور امام ان میں سے کسی آدمی کو حکم کرے کہ امامت کر کے اس گروہ کو پوری نماز پڑھائے اور اگر سب لوگ ایک ہی امام کے پیچھے نماز پڑھنے پر اسرار کریں تو پھر دو گروہ کر کے نماز پڑھنے کے متعدد طریقے حدیثوں میں آئے ہیں وہ سب معتبر اور جائز ہیں لیکن اس میں فقہ کا اختلاف ہے کہ کون سا طریقہ اولٰی اور بہتر ہے، امام ابو حنیفہ رحمت اللّٰہ کے نزدیک خضرت عبداللّٰہ بن عمر رضی اللّٰہ عنہہ کی روایت پر عمل کرنا بہتر ہے کیونکہ یہ قرآن مجید میں مذکورا کیفیت سے زیادہ ملتی ہوئی ہے اور وہ یہ ہے کہ ایک گروہ دشمن کے مقابلہ میں کھڑا ہو اور دوسرا گروہ امام کے ساتھ نماز پڑھے اگر وہ نماز دو رکعت والی ہو یعنی نماز فجر یا جمعہ یا عیدین یا نماز قصر ہو تو جب دوسرا گروہ امام کے ساتھ ایک رکعت پڑھ چکے اور سجدے سے سر اٹھائے تو یہ گروہ دشمن کے مقابلہ پر چلا جائے اور پہلا گروہ مقابلے سے واپس آ جائے اور امام اتنی دیر بیٹھا ان کا انتظار کرتا رہے اور ان کے آنے پر کھڑا ہو کر دوسری رکعت شروع کرے ، یہ گروہ امام کے پیچھے دوسری رکعت ادا کر کے اور امام کے ساتھ تشہد میں بیٹھے جب امام سلام پھیر دے تو یہ گروہ سلام نہ پھرے اور اٹھ کر دشمن کے مقابلہ پر چلا جائے اور دوسرا گروہ نماز کی جگہ پر واپس آ کر دوسری رکعت لاحقانہ یعنی بغیر قرآت کے پڑھے کیونکہ وہ اس رکعت میں لاحق ہے پھر تشہد پڑھ کر سلام پھیر دے اور دشمن کے مقابلہ پر چلا جائے اور پہلا گروہ نماز کی جگہ پر واپس آ کر ایک رکعت فرداً فرداً قرآت کے ساتھ مسبوقانہ پڑھے کیونکہ وہ سب مسبوق ہیں اور مسبوق منفرد کے حکم میں ہوتا ہے پھر تشہد پڑھ کر سلام پہیر دے

0 comments:

Post a Comment