آخرت میں اللہ عزوجل کا دیدار
اللہ عزوجل کا دیدار جو آخرت میں ہر سنی مسلمان کے لیے ممکن بلکہ واقع
ہے، بلاکیف ہے یعنی دیکھیں گے اور یہ نہیں کہہ سکتے کہ کیسے دیکھیں گے؟ جس
چیز کو دیکھتے ہیں اس سے کچھ فاصلہ مسافت کا ہوتا ہے، نزدیک یا دور، وہ
دیکھنے والے سے کسں جہت میں ہوتی ہے، اوپر یا نیچے ، دائیں بائیں ، آگے یا
پیچھے اور ان کا دیکھنا ان سب باتوں سے پاک ہوگا۔
پھر رہا یہ کہ کیونکر
ہوگا؟ یہی تو کہا جاتا ہے کہ کیونکر کو یہاں دخل نہیں۔
انشاء اللہ تعالیٰ جب
دیکھیں گے اس وقت بتادیں گے اور وقت دیدار نگاہ اس کا احاطہ کر لے جسے
ادراک بھی کہتے ہیں، یہ محال ہے اور ناممکن الوقوع، اس لیے کہ احاطہ اسی
چیز کا ہو سکتا ہے جس کے حدود وجہات ہوں اور اللہ تعالیٰ کے لیے حد و جہت
محال ہے۔ تو اس کا ادراک واحاطہ بھی ناممکن ہے۔ یہی مذہب ہے اہلسنت کا ،
معتزلہ وغیرہ گمراہ فرقے ادراک ورؤیت میں فرق نہیں کرتے۔ اس لیے وہ اس
گمراہی میں مبتلا ہوگئے کہ انھوں نے دیدار الٰہی کو محالِ عقلی قرار دیا
جاتا ہے۔ حالانکہ جیسا کہ باری تعالیٰ بخلاف تمام موجودات کے بلا کیف وجہت جانا
جاسکتا ہے ایسے ہی دیکھا بھی جاسکتا ہے۔ غرض آخرت میں مومنین کے لیے اللہ
تعالیٰ کا دیدار اہل سنت کا عقید ہ اور قرآن وحدیث واجماع صحابہ وسلفِ امت
کے دلائل کثیرہ سے ثابت ہے ۔
اگر دیدار الٰہی ناممکن ہوتا تو حضرت موسیٰ علیہ السلام دیدا ر کا سوال نہ کرتے اور نہ ان سے جواب میں یہ فرمایا جاتا کہ : ان استقر مکانہٗ فسوف ترانی
اگر دیدار الٰہی ناممکن ہوتا تو حضرت موسیٰ علیہ السلام دیدا ر کا سوال نہ کرتے اور نہ ان سے جواب میں یہ فرمایا جاتا کہ : ان استقر مکانہٗ فسوف ترانی
اور احادیث کریمہ سے ثابت ہے کہ رب عزوجل
جنت کے باغوں میں سے ایک باغ میں تجلی فرمائے گا اور جنتیوں کے لیے نور کے
موتی کے، یاقوت کے، زبر جد کے اور سونے چاندی کے میز بچھائے جائیں گے۔ اور
ان میں ادنیٰ مشک وکافور کے ٹیلے پر بیٹھے گا۔ اور ان میں ادنیٰ کوئی
نہیں، اپنے گمان میں کر سی والوں کو کچھ اپنے سے بڑھ کر نہ سمجھیں گے اور
خدا کا دیدار ایسا صاف ہوگا کہ جیسے آفتاب اور چودھویں رات کے چاند کو ہر
ایک اپنی اپنی جگہ سے دیکھتا ہے کہ ایک کا دیکھنا دوسرے کے لیے مانع نہیں
اور اللہ عزوجل ہر ایک پر تجلی فرمائے گا اور ان میں بھی جو اللہ تعالیٰ کے
نزدیک سب میں معزز ہے۔ وہ اس کے وجہ کریم کے دیدار سے ہر صبح و شام مشرف
ہوگا۔ سب سے پہلے دیدار الٰہی حضور اقد س صلی اللہ علیہ وسلم کو ہوگا اور
اللہ عزوجل کا دیدار وہ اعلیٰ و اعظم نعمت الٰہی ہے کہ اس کے برابر کوئی
نعمت نہیں، جسے ایک بار دیدار میسر ہوگا۔ ہمیشہ ہمیشہ اس کے ذوق میں مستغرق
رہے گا اور کبھی نہ بھولے گا۔
اللھم ارنا وجھک الکریم بجاہ حبیبک العظیم علیہ واعلیٰ اٰلہٖ واصحابہ افضل الصلوٰۃ والتسلیم ط
آمین ط
اللھم ارنا وجھک الکریم بجاہ حبیبک العظیم علیہ واعلیٰ اٰلہٖ واصحابہ افضل الصلوٰۃ والتسلیم ط
آمین ط
0 comments:
Post a Comment