حضور صلی اللہ
علیہ وسلم کی مسکراہٹ
حضرت عامر بن سعد رضی اللہ عنہ
فر ما تے ہیں کہ میرے والد سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا نبی کریم صلی اللہ
علیہ وسلم غزوہ خندق کے دن ہنسے حتٰی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دندان
مبارک ظاہر ہو گئے ۔ حضرت عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے پو چھا
کس بات پر ہنسے ؟انہوں نے کہا ایک کافر ڈھال لیے ہوئے تھا اور حضرت سعد رضی
اللہ عنہ تو بڑے تیر انداز تھے لیکن وہ اپنی ڈھال کو ادھر ادھر کر لیتا
تھا ، جس کی وجہ سے اپنی پیشانی کا بچاؤ
کر رہا تھا ( گویا مقابلہ میں سعد رضی اللہ عنہ کا تیر نہ لگنے دیتا تھا
حالانکہ یہ مشہور تیر اندا ز تھے ) سعد رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ تیر
نکالا (اور اس کو کمان میں کھینچ کر انتظا رمیں رہے) جس وقت اس نے ڈھا ل سے
سر اٹھایا فوراً ایسا نشانہ لگا یا کہ پیشانی سے چوکا نہیں اور وہ فوراً
گر گیا ۔ ٹانگ بھی اوپر کو اٹھ گئی پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس قصے
پر ہنسے ، میں نے پو چھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں کو ن سی با ت پر
ہنسے ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سعد کے اس فعل پر (چونکہ اس قصے میں
شبہ ہو گیا تھا کہ اس کے پاؤں اٹھنے اور ستر کھل جا نے پر تبسم فرمایا ہو ۔
اس لیے دوبارہ پو چھنے کی ضرورت ہوئی انہوں نے فرمایا یہ نہیں بلکہ میرے
حسن نشانہ اور اس کے با وجود اتنی احتیاط کے تیر لگ جانے پر کہ وہ تو
ہوشیاری کر ہی رہا تھا کہ ڈھال کو فوراً ادھر ادھر کر لیتا تھا مگر سعد رضی
اللہ عنہ نے بھی تدبیر سے ایسا تیر جڑا کہ فوراًہی گر گیا اور مہلت ہی نہ
ملی
( شمائل ترمذی )“
( شمائل ترمذی )“
0 comments:
Post a Comment