موذن سے متعلق سنن و مستحبات و مکروہات
١٢. اگر اذان و اقامت کے دوران موذن مر گیا یا گونگا ہو گیا یا بھولنے کی وجہ سے رک گیا اور کوئی بتانے والا نہیں یا اس کا وضو ٹوٹ گیا اور وضو کرنے چلا گیا یا بیہوش ہو گیا تو ان پانچ صورتوں میں نئے سرے سے اذان یا اقامت کہنا مستحب ہے خواہ وہی کہے یا کوئی دوسرا آدمی کہے لیکن وضو ٹوٹنے کی صورت میں اولٰی یہ ہے کہ اذان و اقامت کو پورا کر لے اور پھر وضو کو جائے اور نئے سرے سے اس وقت کہے جبکہ اتنی دیر کا وقفہ ہو جائے جو فاصل شمار ہوتا ہو، تھوڑا وقفہ جیسے کھانسنا یا کھنکارنا وغیرہ کی صورت میں نئے سرے سے نہ کہے
١٣. موذن تکبیر و اقامت کے لئے آدمیوں کا انتظار کرے اور جو ضعیف ہمیشہ جلد آنے والا ہو اس کے لئے رکا رہے اور محلّہ کے رئیس اور بڑے آدمی کا اس کی خصوصیت کی وجہ سے انتظار نہ کرے، لیکن اگر وہ شریر ہو اور اس سے اندیشہ ہو اور وقت میں گنجائش ہو تو اس کا انتظار کرلے، اگر وقت تنگ ہو تو اس کا بھی انتظار نہ کرے
١٤. اذان و اقامت کی ولایت مسجد بنانے والے کو ہے، وہ نہ ہو تو اس کی اولاد کو پھر اس کے کنبہ کو ہے، اگر اہل محلہ نے ایسے شخص کو موذن یا امام بنایا جو بانی کے موذن یا امام سے بہتر ہے تو وہی شخص بہتر ہے
١٥. ایک شخص کو ایک وقت میں دو مسجدوں میں اذان کہنا مکروہ ہے جس مسجد میں فرض پڑھے وہیں اذان کہے
١٦. اگر مسجد کے کئی موذن ہوں جب وہ آگے پیچھے آئیں تو جو پہلے آئے اسی کا حق ہے
فائدہ: جن موقعوں پر اذان کا لوٹانا واجب ہوتا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اذان کو سنت کے مطابق ادا کرنے کے لئے اس کا لوٹانا ضروری ہے
0 comments:
Post a Comment