جماعت کے صحیح ہونے کی شرطیں
شرائط اقتدا
١. نیت اقتدا یعنی مقتدی کو امام کی متابعت یعنی اس کی پیچھے نماز
پڑھنے کی نیت کرنا اور اس نیت کا تحریمہ کے ساتھ ہونا یا تحریمہ پر اس
طرح مقدم ہونا کہ دونوں کے درمیان کوئی نماز کو توڑنے والا فعل نہ ہو،
جمعہ و عیدین میں اقتدا کی نیت ضروری نہیں
٢. مرد امام کو عورتوں کی امامت کی نیت کرنا عورتوں کی نماز صحیح ہونے کے لئے شرط ہے لیکن جمعہ و عیدین میں یہ شرط نہیں ہے
٣. مقتدی کا امام سے آگے نہ ہونا یعنی مقتدی کا قدم امام کے قدم سے آگے نہ ہو اور اس میں ٹخنوں یعنی ایڑیوں کا اعتبار ہے پس اگر مقتدی کا ٹخنہ و ایڑی امام کے ٹخنے اور ایڑی سے پیچھے ہو لیکن امام کا پائوں چھوٹا ہو اور مقتدی کا پائوں بڑا ہونے کی وجہ سے پنجہ امام کے پنجے سے آگے ہو تو اقتدا درست ہے
٤. اتحادِ نماز، یعنی امام اور مقتدی کی نماز کا متحد ہونا، پس دونوں کی نماز ایک ہی ہو جیسے ظہر کی نماز اسی ظہر کی نماز پڑھنے والے کے پیچھے درست ہے لیکن ظہر کی نماز عصر کی نماز پڑھنے والے کے پیچھے درست نہیں، یا مقتدی کی نماز امام کی نماز کو متضمن ( شامل) ہو جیسا کہ نفل پڑھنے والے کی نماز فرض پڑھنے والے کے پیچھے درست ہے کیونکہ فرض نفل کو متضمن ہے لیکن اس کے برعکس درست نہیں کیونکہ نفل فرض کو متضمن نہیں اسی طرح ہر قوی نماز والے کی اقتدا ضعیف نماز والے کے پیچھے درست نہیں لیکن ضعیف نماز والی کی اقتدا قوی نماز والے کے پیچھے درست ہے مثلاً نزر نماز والے کی اقتدا نفل نماز والے کے پیچھے درست نہیں، مسبوق کی اقتدا مسبوق کے پیچھے، ادا نماز والے کی اقتدا دوسرے دن کی وہی قضا نماز پڑھنے والے کی پیچھے، مسافر کی اقتدا مقیم کے پیچھے وقت نکلنے کے بعد درست نہیں وغیرہ
٥. اتحادِ مکان، امام اور مقتدی کے مکان کا ایک ہونا، پس سواری سے اتر کر نماز پڑھنے والی کی اقتدا سوار کے پیچھے یا ایک سواری پر نماز پڑھنے والی کی اقتدا دوسری الگ سواری پر نماز پڑھنے والے کی پیچھے درست نہیں
٦. امام اور مقتدی کے درمیان عام راستہ ( سڑک) نہ ہونا، وہ راستہ جس میں بیل گاڑی یا لدے ہوئے اونٹ و خچر گزر سکیں مانع اقتدا ہے جب کہ صفیں ملی ہوئی نہ ہوں، اگر اس سے کم فاصلہ ہو یا صفیں ملی ہوئی ہوں، تو مانع اقتدا نہیں ایک آدمی کے درمیان میں کھڑا ہونے سے صفیں نہیں ملتی دو میں اختلاف ہے تین آدمی کھڑے ہوں تو بلا اتفاق صفیں متصل ہو جائیں گی
٧. بڑی نہر درمیان میں نہ ہونا، جس نہر میں کشتیاں اور بجرے (چھوٹی کشتیاں) گزر سکیں اور اس پر پل غیرہ کے بغیر گزر نہ ہو سکے وہ نہر بڑی ہے اور وہ عام راستہ کے حکم میں ہے اس میں صفوں کا اتصال پل کے ذریعے ہو سکتا ہے اور اگر نہر خشک ہو تو راستے کی طرح اس میں صفیں متصل ہو جانے سے اقتدا درست ہے، چھوٹی نہر جس میں کشتیاں اور بجرے نہ گزر سکین مانع اقتدا نہیں ہیں
٨. کوئی بڑا میدان یعنی خالی جگہ امام اور مقتدی کے درمیان حائل نہ ہونا پس اگر میدان میں جماعت کھڑی ہو تو اگر امام اور مقتدی کے درمیان اتنی جگہ خالی ہے جس میں دو صفیں یا زیادہ قائم ہو سکے تو اقتدا درست نہیں ہے، اس سے کم فاصلہ مانع اقتدا نہیں اور نماز درست ہو جائےگی، اسی طرح کوئی سی دو صفوں کے درمیانی فاصلے کے پچھلی صف کے لئے مانع اقتدا ہونے یا نہ ہونے کے حکم کی بھی یہی تفصیل ہے بہت ہی زیادہ بڑی مسجد میں بھی صفوں میں فاصلہ کے حکم کی تفصیل یہی ہے یعنی وہ میدان کے حکم میں ہے عام مسجد اگرچہ بڑی ہوں مکان واحد کے حکم میں ہیں اور ان میں فاصلہ خواہ دو صفوں کے برابر ہو یا زیادہ ہو مانع اقتدا نہیں ہے، لیکن بلا ضرورت مکروہ ہے، فنائے مسجد ( صحن) مسجد کے حکم میں ہے، بڑا مکان جو چالیس گز شرعی یا اس سے زیادہ بڑا ہو میدان کے حکم میں ہے اس سے کم عام مسجد کے حکم میں ہے
٢. مرد امام کو عورتوں کی امامت کی نیت کرنا عورتوں کی نماز صحیح ہونے کے لئے شرط ہے لیکن جمعہ و عیدین میں یہ شرط نہیں ہے
٣. مقتدی کا امام سے آگے نہ ہونا یعنی مقتدی کا قدم امام کے قدم سے آگے نہ ہو اور اس میں ٹخنوں یعنی ایڑیوں کا اعتبار ہے پس اگر مقتدی کا ٹخنہ و ایڑی امام کے ٹخنے اور ایڑی سے پیچھے ہو لیکن امام کا پائوں چھوٹا ہو اور مقتدی کا پائوں بڑا ہونے کی وجہ سے پنجہ امام کے پنجے سے آگے ہو تو اقتدا درست ہے
٤. اتحادِ نماز، یعنی امام اور مقتدی کی نماز کا متحد ہونا، پس دونوں کی نماز ایک ہی ہو جیسے ظہر کی نماز اسی ظہر کی نماز پڑھنے والے کے پیچھے درست ہے لیکن ظہر کی نماز عصر کی نماز پڑھنے والے کے پیچھے درست نہیں، یا مقتدی کی نماز امام کی نماز کو متضمن ( شامل) ہو جیسا کہ نفل پڑھنے والے کی نماز فرض پڑھنے والے کے پیچھے درست ہے کیونکہ فرض نفل کو متضمن ہے لیکن اس کے برعکس درست نہیں کیونکہ نفل فرض کو متضمن نہیں اسی طرح ہر قوی نماز والے کی اقتدا ضعیف نماز والے کے پیچھے درست نہیں لیکن ضعیف نماز والی کی اقتدا قوی نماز والے کے پیچھے درست ہے مثلاً نزر نماز والے کی اقتدا نفل نماز والے کے پیچھے درست نہیں، مسبوق کی اقتدا مسبوق کے پیچھے، ادا نماز والے کی اقتدا دوسرے دن کی وہی قضا نماز پڑھنے والے کی پیچھے، مسافر کی اقتدا مقیم کے پیچھے وقت نکلنے کے بعد درست نہیں وغیرہ
٥. اتحادِ مکان، امام اور مقتدی کے مکان کا ایک ہونا، پس سواری سے اتر کر نماز پڑھنے والی کی اقتدا سوار کے پیچھے یا ایک سواری پر نماز پڑھنے والی کی اقتدا دوسری الگ سواری پر نماز پڑھنے والے کی پیچھے درست نہیں
٦. امام اور مقتدی کے درمیان عام راستہ ( سڑک) نہ ہونا، وہ راستہ جس میں بیل گاڑی یا لدے ہوئے اونٹ و خچر گزر سکیں مانع اقتدا ہے جب کہ صفیں ملی ہوئی نہ ہوں، اگر اس سے کم فاصلہ ہو یا صفیں ملی ہوئی ہوں، تو مانع اقتدا نہیں ایک آدمی کے درمیان میں کھڑا ہونے سے صفیں نہیں ملتی دو میں اختلاف ہے تین آدمی کھڑے ہوں تو بلا اتفاق صفیں متصل ہو جائیں گی
٧. بڑی نہر درمیان میں نہ ہونا، جس نہر میں کشتیاں اور بجرے (چھوٹی کشتیاں) گزر سکیں اور اس پر پل غیرہ کے بغیر گزر نہ ہو سکے وہ نہر بڑی ہے اور وہ عام راستہ کے حکم میں ہے اس میں صفوں کا اتصال پل کے ذریعے ہو سکتا ہے اور اگر نہر خشک ہو تو راستے کی طرح اس میں صفیں متصل ہو جانے سے اقتدا درست ہے، چھوٹی نہر جس میں کشتیاں اور بجرے نہ گزر سکین مانع اقتدا نہیں ہیں
٨. کوئی بڑا میدان یعنی خالی جگہ امام اور مقتدی کے درمیان حائل نہ ہونا پس اگر میدان میں جماعت کھڑی ہو تو اگر امام اور مقتدی کے درمیان اتنی جگہ خالی ہے جس میں دو صفیں یا زیادہ قائم ہو سکے تو اقتدا درست نہیں ہے، اس سے کم فاصلہ مانع اقتدا نہیں اور نماز درست ہو جائےگی، اسی طرح کوئی سی دو صفوں کے درمیانی فاصلے کے پچھلی صف کے لئے مانع اقتدا ہونے یا نہ ہونے کے حکم کی بھی یہی تفصیل ہے بہت ہی زیادہ بڑی مسجد میں بھی صفوں میں فاصلہ کے حکم کی تفصیل یہی ہے یعنی وہ میدان کے حکم میں ہے عام مسجد اگرچہ بڑی ہوں مکان واحد کے حکم میں ہیں اور ان میں فاصلہ خواہ دو صفوں کے برابر ہو یا زیادہ ہو مانع اقتدا نہیں ہے، لیکن بلا ضرورت مکروہ ہے، فنائے مسجد ( صحن) مسجد کے حکم میں ہے، بڑا مکان جو چالیس گز شرعی یا اس سے زیادہ بڑا ہو میدان کے حکم میں ہے اس سے کم عام مسجد کے حکم میں ہے
0 comments:
Post a Comment