Saturday, 16 February 2013

The Idolatry Man Entered In ISLAM

Posted by Unknown on 22:13 with No comments
                  ایک بت پرست کا قبول اسلام

حضرت عبدالوحد بن زید رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ ایک مرتبہ کشتی میں سوار جارہے تھے ہوا کی گردش نے ہماری کشتی کو ایک جزیرہ میں پہنچا دیا ہم نے وہاں ایک آدمی کو دیکھا کہ ایک بت کو پوج رہا ہے۔ ہم نے اس سے پوچھا کہ تو کس کی پرستش کرتا ہے۔ اس نے اس بت کی طرف اشارہ کیا۔ ہم نے کہا تیرا معبود تیرا خود بنایا ہوا ہے۔ اس نے کہا تم کس کی پرستش کرتے ہو؟ ہم نے کہا اس پاک ذات کی جس کا عرش آسمان کے اوپر ہے، اس کی گرفت زمین پر ہے اس کی عظمت اور بڑائی سب سے بالاتر ہے۔ کہنے لگا تمہیں اس پاک ذات کا علم کس طرح ہوا؟ ہم نے کہا اس نے ایک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس بھیجا جو بہت کریم اور شفیق ہے۔ اس نے ہمیں یہ سب باتیں بتائیں۔ اس نے کہا کہ اس رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے پاس کوئی علامت چھوڑی ہے؟ ہم نے کہا اس مالک کی پاک کلام ہمارے پاس چھوڑی ہے اس نے کہا مجھے وہ کتاب دکھائو ہم نے قرآن پاک لاکر اس کے سامنے رکھا۔ اس نے کہا کہ میں تو پڑھا ہوا نہیں تم اس میں سے مجھے کچھ سناو۔ ہم نے ایک سورت سنائی، وہ سنتے ہوئے روتا رہا، یہاں تک کہ وہ سورت پوری ہوگئی، اس نے کہا کہ اس پاک کلام والے کا حق یہی ہے کہ اس کی نافرمانی نہ کی جائے۔ اس کے بعد وہ مسلمان ہوگیا۔ ہم نے اس کو اسلام کے ارکان و احکام بتائے۔ عشاءکی نماز پڑھ کر ہم سونے لگے تو اس نے پوچھا کہ تمہارا معبود بھی رات کو سوتا ہے ہم نے کہا وہ پاک ذات حی القیوم ہے وہ نہ سوتا ہے نہ اس کو اونگھ آتی ہے۔ (آیة الکرسی) وہ کہنے لگا: تم کس قدر نالائق بندے ہو کہ آقا تو جاگتا رہے اور تم سو جائو۔ جب ہم جزیرہ سے واپس ہونے لگے تو وہ کہنے لگا کہ مجھے بھی اپنے ساتھ لے چلو تاکہ میں دین کی باتیں سیکھوں۔ جب ہم شہر عبادان میں پہنچے تو میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا یہ شخص نومسلم ہے اس کیلئے کچھ معاش کا فکر بھی چاہے۔ ہم چند درہم اس کو دینے لگا اس نے پوچھا یہ کیا ہے؟ ہم نے کہا کچھ درہم ہیں ان کو تم اپنے خرچ میں لے آنا۔ کہنے لگا تم لوگوں نے مجھے ایسا راستہ دکھایا جس پر خود بھی نہ چلے۔ میں ایک جزیرہ میں تھا بت پرست تھا خدائے پاک کی پرستش نہیں کرتا تھا اس نے اس حالت میں بھی مجھے ضائع اور ہلاک نہیں کیا حالانکہ میں اس کو جانتا بھی نہ تھا۔ پس وہ اس وقت مجھے کیوں ضائع کریگا جبکہ میں اس کو پہچانتا بھی ہوں۔ تین دن کے بعد ہمیں معلوم ہوا کہ اس کا آخری وقت قریب ہے ہم اس کے پاس گئے اس سے پوچھا کہ تیری کوئی حاجت ہو تو بتا، کہنے لگا میری تمام حاجتیں اس پاک ذات نے پوری کردی ہیں جس نے تم لوگوں کو جزیرہ میں میری ہدایت کیلئے بھیجا تھا۔شیخ عبدالواحد رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مجھ پر دفعتاً نیند کا غلبہ ہوا میں وہیں سوگیا، تو میں نے خواب میں دیکھا ایک نہایت سرسبز شاداب باغ ہے۔ اس میں ایک نہایت نفیس قبہ بنا ہوا ہے اس میں ایک تخت بچھا ہوا ہے۔ اس تخت پر ایک نہایت حسین لڑکی کہ اس جیسی عورت کبھی کسی نے نہ دیکھی ہوگی یہ کہہ رہی ہے خدا کے واسطے اس کو جلدی بھیج دو، اس کے اشتیاق میں میری بیقراری حد سے بڑھ گئی۔ میری جو آنکھ کھلی تو اس نومسلم کی روح پرواز کرچکی تھی۔ ہم نے اس کی تجہیزو تکفین کی اور دفن کردیا جب رات ہوئی تو میں نے وہی باغ اور قبہ اور تخت پر وہ لڑکی اس کے پاس دیکھی۔حق تعالیٰ شانہ کی عطا اور بخشش کے کرشمے ہیں کہ ساری عمر بت پرستی کی اور اس نے اپنے لطف و کرم سے موت کے قریب ان لوگوں کو زبردستی کشتی کے بے قابو ہوجانے سے وہاں بھیجا اور اس کو آخرت کی دولت سے مالامال کردیا۔
(فضائل صدقات از شیخ الحدیث مولانا زکریا رحمتہ اللہ علیہ )

0 comments:

Post a Comment