Tuesday, 26 February 2013

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا آغاز
عیسیٰ علیہ السلام کے فرمانے پر لوگ پھرتے پھراتے ، ٹھوکریں کھاتے ، دہائی دیتے۔ بارگاہِ بیکس پناہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہو کر حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے بہت سے فضائل بیان کرکے جب شفاعت کے لیے عرض کریں گے تو حضور جواب میں ارشاد فرمائیں گے: انا لھا انا لھا انا صا حبکم میں اس کام کے لیے ہوں میں اس کام کے لیے ہوں میں ہی وہ ہوں جسے تم تمام جگہ ڈھونڈ آئے ، یہ فرما کر بارگاہِ عزت میں حاضر ہوں گے اور سجدہ کریں گے ارشاد ہوگا:
’’اے محمد! اپنا سر اٹھاؤ اور کہو تمہاری بات سنی جائے گی، اور مانگو، جو کچھ مانگو گے ملے گا، اور شفاعت کرو تمہاری شفاعت مقبول ہے‘‘۔
اللہ اللہ ! یہ ہے کرم الٰہی کی ناز برداری اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان محبوبی کہ حبیب کا سر سجدئہ نیاز میں ہے اور ابھی حرفِ شفاعت زبان اقدس پر نہیں آیا کہ رحمت حق نے سبقت کی اور اپنے حبیب کی دلداری ورضا جوئی فرمائی کہ اے محمد ! سر اٹھائیے جو کہنا ہو، کہ
یے سنا جائے گا، مانگئے جو آپ مانگیں گے دیا جائے گا۔ غرض پھر شفاعت کا سلسلہ شروع ہوگا۔ یہاں تک کہ جس کے دل میں رائی کے دانے سے بھی کم ایمان ہوگا اس کے لیے بھی شفاعت فرما کر اسے جہنم سے نکالیں گے۔ اور اب تمام انبیاء اپنی اپنی امت کی شفاعت فرمائیں گے۔

0 comments:

Post a Comment