شفاعت کے بارے میں اہل سنت کا عقیدہ
خاصانِ خدا کی شفاعت حق ہے، اس پر اجماع ہے اور بکثرت آیات قرآن اس کی
شاہد ہیں، احادیث کریمہ اس باب میں درجہ شہرت بلکہ تواترِ معنو ی تک پہنچی
ہیں۔ کتب دینیہ اس سے مالا مال ہیں۔ اس عقیدہ کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ واحد
قہار جل جلالہٗ خالق و مالک و شہنشاہ حقیقی ہے۔ اس کو کسی سے کسی قسم کا نہ
لالچ ہے نہ ڈر، وہ تمام عالم سے غنی ہے اور سب اس کے محتاج ہیں، اسی نے
اپنی قدرت کاملہ و حکمت بالغہ سے اپنے بندوں میں سے اپنے محبوبوں کو چن لیا
اور اپنے محبوبوں کا سرادار مدنی تاجدار احمدِ مختار صلی اللہ علیہ وسلم
کو کیا۔ وہ باکمال بے نیازی اپنے کرم سے اپنے محبو ب کرام کی ناز بر داری
فرماتا ہے۔ اس نے اپنے محبوبوں کی عظمت و جلالت اور شانِ محبوبیت ظاہر
فرمانے، ان کی شوکت و وجاہت دکھانے کے لیے ان کو اپنے بندوں کا شفیع بنایا،
اسی نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے اولیائے کرام کو یہ مرتبہ
بخشا کہ اگر وہ اللہ تبارک وتعالیٰ پر کسی بات کی قسم کھالیں تو رب کریم
جل جلالہ ان کی قسم کو سچا کر دے۔ (حدیث شریف)
اسی نے ہمارے مالک و آقا سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا خلیفہ اعظم و حبیب اکرم بنایا اور ارشاد فرمایا کہ: ’’اے محبوب! تم کو تمھارا رب ضرور اتنا دے گا کہ تم راضی ہو جائے گے‘‘ اور اس ارشاد الٰہی پر اس نازنین حق، محبوب اجمل صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ناز اٹھانے والے رب بے نیاز کی بارگاہ کریم میں عرض کی کہ ’’جب تو میں راضی نہ ہوں گا اگر میرا ایک امتی بھی دوزخ میں رہ گیا‘‘۔
اللہ اکبر! کیا شانِ محبوبیت ہے۔ قرآن پاک نے کس اہتمام و شکوہ کے ساتھ حضور کی شفاعت کا اثبات فرماتا ہے۔ کریم بندہ نواز نے اپنے حبیب سے کیسے کیسے وعدے فرمائے ہیں۔ اپنی شانِ کرم سے انھیں راضی رکھنے کا ذمہ لیا ہے۔ اور حبیب علیہ الصلوٰۃ والسلام نے شانِ ناز سے فرمایا کہ جب یہ کرم ہے تو ہم اپنا ایک امتی بھی دوزخ میں نہ چھوڑیں گے۔ فصلی اللہ تعالیٰ وسلم وبارک علیہ وآلہٖ ابد اً۔
اسی نے ہمارے مالک و آقا سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا خلیفہ اعظم و حبیب اکرم بنایا اور ارشاد فرمایا کہ: ’’اے محبوب! تم کو تمھارا رب ضرور اتنا دے گا کہ تم راضی ہو جائے گے‘‘ اور اس ارشاد الٰہی پر اس نازنین حق، محبوب اجمل صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ناز اٹھانے والے رب بے نیاز کی بارگاہ کریم میں عرض کی کہ ’’جب تو میں راضی نہ ہوں گا اگر میرا ایک امتی بھی دوزخ میں رہ گیا‘‘۔
اللہ اکبر! کیا شانِ محبوبیت ہے۔ قرآن پاک نے کس اہتمام و شکوہ کے ساتھ حضور کی شفاعت کا اثبات فرماتا ہے۔ کریم بندہ نواز نے اپنے حبیب سے کیسے کیسے وعدے فرمائے ہیں۔ اپنی شانِ کرم سے انھیں راضی رکھنے کا ذمہ لیا ہے۔ اور حبیب علیہ الصلوٰۃ والسلام نے شانِ ناز سے فرمایا کہ جب یہ کرم ہے تو ہم اپنا ایک امتی بھی دوزخ میں نہ چھوڑیں گے۔ فصلی اللہ تعالیٰ وسلم وبارک علیہ وآلہٖ ابد اً۔
0 comments:
Post a Comment