جن کی شفاعت قبول ہوگی
قرآن کریم نے اثبات شفاعت کو دو اصول میں منحصر رکھا ہے۔ اول قبل از
شفاعت اذان الٰہی یعنی کسی کی شفاعت میں کلام کرنے سے پہلے اجازت خداوند
حاصل ہونا، دوم شفیع کا نہات صادق و راست باز اور پوری معقول اور ٹھیک بات
کہنے والا ہونا اور احادیث کریمہ اور کتب عقائد کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے
کہ انبیاء و اولیاء ، وعلماء وشہدا ، وفقرا کی شفاعت مولائے کریم اپنے کرم
سے قبول فرمائے گا، بلکہ حفظ حجاج اور ہر وہ شخص جس کو کوئی منصبِ دینی
عنایت ہو اپنے اپنے متعلقین کی شفاعت کریں گے بلکہ نابالغ بچے جو مر گئے
ہیں اپنے ماں باپ کی شفاعت کریں گے یہاں تک کہ علماء کے پاس آکر کچھ لوگ
عرض کریں گے۔ ہم نے آپ کے وضو کے لیے فلاں وقت میں پانی بھر دیا تھا۔ کوئی
کہے گا کہ میں نے آپ کو استنجے کے لیے ڈھیلا دیا تھا اور علماء ان کی شفاعت
کریں گے۔
بلکہ حدیث شریف میں ہے کہ مومن جب آتش دوزخ سے خلاصی پائیں تو اپنے بھائیوں کی رہائی کے لیے جو آتش دوزخ میں ہوں گے، اللہ تعالیٰ کے حضور شفاعت و سوال میں مبالغہ کریں گے اور اللہ تعالیٰ سے اذان پاکر مسلمانوں کی کثیر تعداد کو پہچان پہچان کر دوزخ سے نکالیں گے۔
بلکہ حدیث شریف میں ہے کہ مومن جب آتش دوزخ سے خلاصی پائیں تو اپنے بھائیوں کی رہائی کے لیے جو آتش دوزخ میں ہوں گے، اللہ تعالیٰ کے حضور شفاعت و سوال میں مبالغہ کریں گے اور اللہ تعالیٰ سے اذان پاکر مسلمانوں کی کثیر تعداد کو پہچان پہچان کر دوزخ سے نکالیں گے۔
0 comments:
Post a Comment