وہ لوگ جو طالبِ شفاعت ہوں گے
احادیث کریمہ سے ثابت ہے کہ ہر مومن طلب گارِ شفاعت ہوگا اور تمام مومنین
اولین و آخرین کے دل میں یہ بات الہام کی جائے گی کہ وہ طالب شفاعت ہوں
اور شارحین حدیث نے اس بات کی تصریح فرمائی ہے کہ طالب شفاعت وہی لوگ ہوں
گے جو دنیا میں اپنی حاجات میں انبیاء علیہم السلام سے توسل کیا کرتے تھے۔
انھیں کے دل میں یہ بات قدرتاً پیدا ہوگی کہ جب انبیاء کرام دنیا میں حاجت
برآری کا وسیلہ تھے تو یہاں بھی حاجت روائی انھیں کے زریعہ سے ہوگی۔ چنانچہ
تمام اہل محشر کے مشورہ سے یہ بات قرار پائے گی کہ ہم سب کو حضرت آدم علیہ
السلام کی خدمت میں حاضر ہونا چاہیے چنانچہ افتاںو خیزاں کس کس مشکل سے ان
کے پاس حاضر ہوں گے اور ان کے فضائل بیان کر کے عرض کریں گے کہ آپ ہماری
شفاعت کیجئے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ان مصائب محشر سے نجات دے۔ آپ انھیں حضرت
نوح علیہ السلام کی خدمت میں بھیجیں گے۔ نوح علیہ السلام فرمائیں گے۔ تم
ابراہیم خلیل اللہ کے پاس جاؤ، وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس بھیجیں
گے، موسیٰ علیہ السلام ، عیسیٰ علیہ السلام کے پاس بھیجیں گے وہ فرمائیں
گے، تم ان کے حضور حاضر ہو جن کے ہاتھ پر فتح رکھی گئی ہے جو آج بے خوف ہیں
اور تمام اولادِ آدم کے سردار ہیں، وہ خاتم النبےین ہیں وہ آج ہماری شفاعت
فرمائیں گے، تم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ‘‘۔
0 comments:
Post a Comment