Friday 22 February 2013

To answer the Azaan...

Posted by Unknown on 19:38 with No comments
اذان کا جواب دینے کا بیان

١. جو شخص اذان سنے خواہ وہ عورت ہو یا مرد، پاک ہو یا جنبی اور وہ اذان نماز کی ہو یا کوئی اور اذان مثلاً نومولود بچے کے کان میں اذان دی ہو تو اس سننے والے پر اذان کا جواب دینا مستحب ہے اور بعض نے واجب بھی کہا ہے مگر معتمد اور ظاہر مذہب یہ ہے کہ نماز کی اذان کا زبان سے جواب دینا مستحب ہی ہے اور عملی جواب واجب ہے پس جو شخص مسجد سے باہر ہے اس کو عملی جواب یعنی مسجد میں آنا واجب ہے اور زبانی جواب مستحب ہے، پس اگر کسی شخص نے زبان سے اذان کا جواب دیا اور عملی جواب نہ دیا یعنی جماعت میں شامل ہونے کے لئے کوئی عذر نہ ہونے کے باوجود مسجد میں نہ آیا تو وہ شخص جواب دینے والا نہیں کہلائے گا، اور جو شخص مسجد میں موجود ہےاس کو عملی جواب دینا جو واجب تھا حاصل ہے صرف زبان سے جواب دینا مستحب ہے
٢. جو شخص اذان کی آواز نہ سنے مثلاً دور ہو یا بہرہ ہو تو اس پر زبان سے جواب دینا نہیں ہے اگرچہ اس کو علم ہو کہ اذان ہو رہی ہے
٣. اگر اذان غلط کہی گئی تو اس کا جواب نہ دے بلکہ ایسی اذان کو سنے بھی نہیں
٤. اگر ایک ہی مسجد کی کئی اذانیں سنے جیسا کہ بڑی مسجد میں جوق کی اذان کا رواج ہے یا کئی مسجدوں کی اذانیں ایک دوسرے کے بعد ساتھ ساتھ سنے تو اس پر پہلی ہی اذان کا جواب ہے خواہ وہ اپنی مسجد کی ہو یا کسی دوسری مسجد کی اور بہتر یہ ہے کہ سب کا جواب دے
٥. چلنے کی حالت میں اذان سنے تو افضل یہ ہے کہ اذان کے جواب کے لئے کھڑا ہو جائے
٦. اذان و اقامت سننے کی حالت میں کوئی بات نہ کرے اور سوائے ان کا جواب دینے کے کوئی کام نہ کرے یہاں تک کہ نہ سلام کرے اور نہ سلام کا جواب دے ( یعنی مناسب نہیں ہے اور خلاف اولٰی ہے)
٧. اذان و اقامت کے وقت قرآن مجید بھی نہ پڑھے اگر پہلے سے پڑھتا ہو تو چھوڑ کر اذان یا اقامت کے سننے اور جواب دینے میں مشغول ہونا افضل ہے اور اگر پڑھتا رہے تب بھی جائز ہے اگر اقامت کا جواب نہ دے اور اس وقت دعا میں مشغول ہو تو مضائقہ نہیں
٨. اگر کوئی اذان کا جواب دینا بھول جائے یا قصداً نہ دے اور اذان ختم ہونے کے بعد خیال آئے یا اب جواب دینے کا ارادہ کرے تو اگر زیادہ دیر نہ گزری ہو جواب دیدے ورنہ نہیں
٩. اگر اذان ہونے کے بعد دوبارہ کوئی اذان دے تو احترام پہلی اذان کے لئے ہے
١٠. جمعہ کی پہلی اذان سن کر خرید و فروخت وغیرہ تمام کاموں کو چھوڑ کر جمعہ کی نماز کے لئے اُس مسجد میں جانا جس میں نماز جمعہ ہوتی ہو واجب ہے خواہ وہ پہلی اذان کسی مسجد کی ہو البتہ جن پر جمعہ واجب نہیں وہ مستثنیٰ ہیں اور ان کو خریدوفروخت وغیرہ کوئی کام کرنا جائز ہے جمعہ کی دوسری اذان جو خطیب کے سامنے ہوتی ہے زبان سے اس کا جواب دینا مکروہ ہے البتہ دل میں اس کا جواب دے لے زبان یا حلق کو حرکت نہ دے

0 comments:

Post a Comment