حضرت یوسف علیہ السلام کے حق میں صفائی دینے کا اعزاز و اکرام
حضرت یوسف علیہ الصلوٰۃ والسلام
جب مصر میں تھے تو قحط پڑگیا‘ بہت قحط پڑا۔ اﷲ جل شانہٗ نے ان کو مقام
(بادشاہ بنا) دیا اور وہ غلہ تقسیم کرنے لگے۔ اپنی باری پر ہر شخص غلہ لے
رہا تھا‘ ایک بندے نے ایک بار غلہ لے لیا‘ پھر کہنے لگا مجھے جانتے ہیں میں
کون ہوں ؟فرمایا: نہیں۔ کہنے لگا: میں وہ بچہ ہوں جب عزیز مصر کی بیوی نے
آپ پر الزام لگایا تھا میں ماں کی گود میں دودھ پیتا تھا۔ میں بولا تھا
اور میں نے آپ کی صفائی دی تھی۔ یوسف
علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: اچھا اچھاٹھہرجا! اب جو انھوں نے غلہ دیا
تو بھر بھر کے دیا۔فوراً اﷲ جل شانہٗ کی طرف سے وحی آئی اے یوسف! (علیہ
الصلوٰۃ والسلام ) اس کے ساتھ یہ معاملہ کیوں؟عرض کیا:یااﷲ! اس نے میری
صفائی دی تھی۔ زلیخا نے تو الزام لگا دیا لیکن اس نے کہا نہیں، نہیں یوسف
(علیہ الصلوٰۃ والسلام ) پاکباز ہے۔اس کا کوئی قصور نہیں ہے‘ اﷲ کے نبی
معصوم اور پاک ہوتے ہیں۔ زلیخا کا قصور ہے۔ یہ وہ بچہ ہے جس نے میری صفائی
بیان کی تھی۔ یا اﷲ! اس نے میری صفائی دی تھی میری پاکی کو بیان کیا تھا۔
اﷲ جل شانہٗ نے فرمایا :’’اے یوسف (علیہ الصلوٰۃ ولسلام) اس نے ایک دفعہ تیری پاکیزگی کو بیان کیا اس کے ساتھ تو نے اتنی عنایات کیں اور جو روز بیٹھ کے میری عظمت کو بندوں کے سامنے بیان کرے اور میرے بچھڑے بندوں کو مجھ سے ملادے، میں قیامت کے دن اس کواتنا نوازوں گا کہ اس کی آنکھ دیکھ نہیں سکتی‘ اس کے کان سن نہیں سکتے‘ اس کی زبان بول نہیں سکتی‘ اس کا دل احساس گمان نہیں کر سکتا اگر اس دنیا میں اس کو بتادوں تو اس کا سینہ پھٹ جائے‘ وہ خوشی سے مرجائے گا۔ اﷲ جل شانہٗ کے ساتھ نسبتیں ہوجائیں‘ ایک بچے نے حضرت یوسف علیہ السلام کی صفائی بیان کی‘ ان کی برات‘ ان کی خلاصی‘ ان کی پاکیزگی بیان کی کہ یہ مجرم نہیں ہیں… یہ اﷲ کے دوست ہیں‘ اس کے ساتھ تو یہ عنایات اور اس کے ساتھ تو یہ شفقتیں اور محبتیں… اور جو اﷲ کے بندوں پر تھوڑی سی کوششیں کر کے ان کو اللہ جل شانہٗ کی محبت کے قریب کردے‘ آقا سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی کے قریب کردے‘ اس کے ساتھ قیامت کے دن اﷲ پاک کی کیا عنایات ہونگی؟ سوچیں تو سہی…!
اﷲ جل شانہٗ نے فرمایا :’’اے یوسف (علیہ الصلوٰۃ ولسلام) اس نے ایک دفعہ تیری پاکیزگی کو بیان کیا اس کے ساتھ تو نے اتنی عنایات کیں اور جو روز بیٹھ کے میری عظمت کو بندوں کے سامنے بیان کرے اور میرے بچھڑے بندوں کو مجھ سے ملادے، میں قیامت کے دن اس کواتنا نوازوں گا کہ اس کی آنکھ دیکھ نہیں سکتی‘ اس کے کان سن نہیں سکتے‘ اس کی زبان بول نہیں سکتی‘ اس کا دل احساس گمان نہیں کر سکتا اگر اس دنیا میں اس کو بتادوں تو اس کا سینہ پھٹ جائے‘ وہ خوشی سے مرجائے گا۔ اﷲ جل شانہٗ کے ساتھ نسبتیں ہوجائیں‘ ایک بچے نے حضرت یوسف علیہ السلام کی صفائی بیان کی‘ ان کی برات‘ ان کی خلاصی‘ ان کی پاکیزگی بیان کی کہ یہ مجرم نہیں ہیں… یہ اﷲ کے دوست ہیں‘ اس کے ساتھ تو یہ عنایات اور اس کے ساتھ تو یہ شفقتیں اور محبتیں… اور جو اﷲ کے بندوں پر تھوڑی سی کوششیں کر کے ان کو اللہ جل شانہٗ کی محبت کے قریب کردے‘ آقا سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی کے قریب کردے‘ اس کے ساتھ قیامت کے دن اﷲ پاک کی کیا عنایات ہونگی؟ سوچیں تو سہی…!
0 comments:
Post a Comment