اس کے بعد پھر کیا ہوگا؟
عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کے ایک زمانہ کے بعد جب قیامِ قیامت کو صرف
چالیس سال رہ جائیں گے، ایک خوشبودار ٹھنڈی ہوا چلے گی جو لوگوں کی بغلوں
کے نیچے سے نکلے گی۔ جس کا اثر یہ ہوگا کہ مسلمان کی روح قبض ہو جائے گی
یہاں تک کہ کوئی اہل ایمان اہل خیر نہ ہوگا اور کافر ہی کافر رہ جائیں گے ،
کفارِ حبشہ کا غلبہ ہوگا اور ان کی سلطنت ہوگی، وہ خانہ کعبہ کو ڈھادیں
گے، خدا ترسی اور حیاء و شرم اٹھ جائے گی، حکام کا ظلم اور رعایا کی ایک
دوسرے پر دست درازی رفتہ رفتہ بڑھ جائے گی، عام بت پرستی اور قحط او ر وباء
کا ظہور ہوگا۔ اس وقت ملک شام میں کچھ ارزانی دامن ہوگا، دیگر ممالک کے
لوگ اہل و عیال سمیت شام کو روانہ ہوں گے۔ اسی اثناء میں ایک بڑی آگ جنوب
سے نمودار ہوگی۔ وہ ان کا تعاقب کرے گی۔ یہاں تک کہ وہ شام میں پہنچ جائیں
گے۔ پھر وہ آگ غائب ہو جائے گی۔ یہ چالیس سال کا زمانہ ایسا گزرے گا کہ اس
میں کسی کے اولاد نہ ہوگی، یعنی چالیس سے کم عمر کا کوئی نہ ہوگا اور دنیا
میں کافر ہی کافر ہوں گے۔ اللہ کہنے والا کوئی نہ ہوگا کہ دفعتہ جمعہ کے
روز جویوم عاشورہ بھی ہوگا اور لوگ اپنے اپنے کاموں میں مشغول ہوں گے کہ
صبح کے وقت اللہ تعالیٰ اسرافیل علیہ السلام کو صور پھونکنے کا حکم دے گا
اور کافروں پر قیامت قائم ہوگی۔
0 comments:
Post a Comment