میزان اور اس پر اعمال کا تولنا۔۔۔
میزان ترازو کو کہتے ہیں اور وزنِ اعمال کے لیے قیامت میں جو میزان نصب
کی جائے گی اس کا کچھ اجمالی مفہوم جو شریعت نے بیان فرمایا ہے۔ یہ ہے کہ
وزن ایسی میزان سے کیا جائے گا جس میں کفتیں(یعنی پلے) اور لسان (یعنی
چوٹی) وغیرہ موجود ہیں اور اس کا ہر پلہ اتنی وسعت رکھے گا جیسی مشرق و
مغرب کے درمیان وسعت ہے۔
اس سے زائد تفصیلات پر مطلع ہونا کہ وہ میزان کس
نوعیت کی ہوگی اور اس سے وزن معلوم کرنے کا کیا طریقہ ہوگا؟ یہ ہماری عقل و
ادراک کی رسائ سے باہر ہے۔ اسی لیے ان کے جاننے کی ہمیں تکلیف نہیں دی گئی
بلکہ یہ عقیدہ تعلیم فرمایا گیا کہ میزان حق ہے اور قیامت کے دن سب لوگوں
کے اعمال کا وزن دیکھا جائے گا۔ جن کے اعمال قلبیہ واعمال جوارح وزنی ہوں
گے۔ وہ کامیاب ہیں اور جن کا وزن ہلکا رہا وہ خسارے میں رہیں گے۔
بعض علماء کرام فرماتے ہیں ہر شخص کے عمل وزن کے موافق لکھے جاتے ہیں۔ ایک ہی کام ہے اگر اخلاص ومحبت سے اور حکم شرعی کے موافق کیا اور برمحل کیا تو اس کا وزن بڑھ گیا اور دکھاوے کو یا ریس کو کیا یا موافق حکم اور برمحل نہ کیا تو وزن گھٹ گیا۔ دیکھنے میں کتنا ہی بڑا عمل ہو مگر اس میں ایمان واخلاص کی روح نہ ہو وہ اللہ کے یہاں کچھ وزن نہیں رکھتا۔ آخرت میں وہی صحیفے یا نوشتے تلیں گے جن میں اعمال کا اندراج کیا جاتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہاں اعمال حسنہ کسی نورانی شکل و جسم میں تبدیل کر دئیے جائیں اور اعمال قبیحہ کسی ظلماتی شکل و جسم میں اور پھر ان اجسام کا وزن کیا جائے گا۔
بعض علماء کرام فرماتے ہیں ہر شخص کے عمل وزن کے موافق لکھے جاتے ہیں۔ ایک ہی کام ہے اگر اخلاص ومحبت سے اور حکم شرعی کے موافق کیا اور برمحل کیا تو اس کا وزن بڑھ گیا اور دکھاوے کو یا ریس کو کیا یا موافق حکم اور برمحل نہ کیا تو وزن گھٹ گیا۔ دیکھنے میں کتنا ہی بڑا عمل ہو مگر اس میں ایمان واخلاص کی روح نہ ہو وہ اللہ کے یہاں کچھ وزن نہیں رکھتا۔ آخرت میں وہی صحیفے یا نوشتے تلیں گے جن میں اعمال کا اندراج کیا جاتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہاں اعمال حسنہ کسی نورانی شکل و جسم میں تبدیل کر دئیے جائیں اور اعمال قبیحہ کسی ظلماتی شکل و جسم میں اور پھر ان اجسام کا وزن کیا جائے گا۔
0 comments:
Post a Comment