ایک عجیب واقعہ
حضرت ذوالنون مصری رحمتہ اللہ
علیہ ملک شام تشریف لے گئے تو دیکھا وہاں درخت کے نیچے ایک نوجوان عبادت
کررہا ہے۔ آپ نے آگے بڑھ کر نوجوان کو سلام کیا لیکن اس نوجوان نے کوئی
جواب نہ دیا۔ ذرا دیر بعد آپ نے دوبارہ السلام علیکم کہا۔ اس نے پھر کوئی
جواب نہ دیا ۔ حضرت ذوالنون مصری نے فرمایا عجیب آدمی ہے سلام کا جواب نہیں
دے رہا اس پر نوجوان نے عبادت سے جلدی فراغت حاصل کرلی اور زمین پر انگلی
سے ایک شعر لکھا جس کا مطلب یہ تھا
کہ”زبان کو بولنے سے اس لئے روکا گیا ہے کیونکہ وہ طرح طرح کی غلطیوں کی
مرتکب ہوتی ہے۔ اس لئے تم پرلازم ہے کہ جب تم زبان کو زحمت دو تو اللہ کا
ہی ذکر کرو۔ اس کو کسی وقت بھی نہ بھولو اور ہر حالت میں اس کی تعریف کرتے
رہو“
حضرت ذوالنون نے جب یہ شعر پڑھا تو ایسی رقت طاری ہوئی کہ بہت دیر تک روتے رہے پھر حضرت ذوالنون مصری نے بھی جواب میں زمین پر عربی کا یہ شعر تحریر فرمایا جس کا مفہوم ہے کہ”ہر لکھنے والا ایک روز قبر میں خاک ہوگا مگر اس کی تحریر ہمیشہ باقی رہے گی۔ اس لئے لازم ہے کہ ایسی چیزوں کے سوا کچھ نہ لکھا جائے جن کے لکھنے سے حشر کے روز مسرت و انبساط حاصل ہو کچھ اور نہ لکھا جائے“
جب اس نوجوان نے یہ تحریر پڑھی توبلند آواز سے ایک چیخ نکالی اور وہیں واصل بحق ہوگیا۔ آپ نے چاہا کہ اس نوجوان کو غسل دے کر دفن کردیں کہ یکایک ایک آواز سنائی دی جیسے کوئی کہہ رہا ہوکہ ذوالنون اسے چھوڑ دو حق تعالیٰ نے اس نوجوان سے وعدہ فرمایا ہے کہ اس کی تجہیر و تکفین کی سعادت فرشتوں کے سپرد کردی گئی ہے۔
یہ سن کر آپ اس نوجوان سے علیحدہ ہوگئے اور نماز میں مصروف ہوگئے جب نماز سے فارغ ہوئے تو دوبارہ اس جگہ تشریف لے گئے جہاں اس نوجوان کی میت رکھی تھی وہاں دیکھا تو نہ ہی میت کا وہاں نام و نشان تھا اور نہ ہی اس کی کچھ خبرتھی۔
حضرت ذوالنون نے جب یہ شعر پڑھا تو ایسی رقت طاری ہوئی کہ بہت دیر تک روتے رہے پھر حضرت ذوالنون مصری نے بھی جواب میں زمین پر عربی کا یہ شعر تحریر فرمایا جس کا مفہوم ہے کہ”ہر لکھنے والا ایک روز قبر میں خاک ہوگا مگر اس کی تحریر ہمیشہ باقی رہے گی۔ اس لئے لازم ہے کہ ایسی چیزوں کے سوا کچھ نہ لکھا جائے جن کے لکھنے سے حشر کے روز مسرت و انبساط حاصل ہو کچھ اور نہ لکھا جائے“
جب اس نوجوان نے یہ تحریر پڑھی توبلند آواز سے ایک چیخ نکالی اور وہیں واصل بحق ہوگیا۔ آپ نے چاہا کہ اس نوجوان کو غسل دے کر دفن کردیں کہ یکایک ایک آواز سنائی دی جیسے کوئی کہہ رہا ہوکہ ذوالنون اسے چھوڑ دو حق تعالیٰ نے اس نوجوان سے وعدہ فرمایا ہے کہ اس کی تجہیر و تکفین کی سعادت فرشتوں کے سپرد کردی گئی ہے۔
یہ سن کر آپ اس نوجوان سے علیحدہ ہوگئے اور نماز میں مصروف ہوگئے جب نماز سے فارغ ہوئے تو دوبارہ اس جگہ تشریف لے گئے جہاں اس نوجوان کی میت رکھی تھی وہاں دیکھا تو نہ ہی میت کا وہاں نام و نشان تھا اور نہ ہی اس کی کچھ خبرتھی۔
0 comments:
Post a Comment