Monday 11 March 2013


   مکھی کے ایک پر میں بیماری ، دوسرے میں شفا
 
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

(( اذا وقع الذباب فی شراب احدکم فلیغمسہ ثم لینزعہ فان فی احدی جناحیہ داء وفی الاخرٰی شفاء ))
( صحیح البخاری ، بدءالخلق ، باب اذا وقع الذباب…. حدیث : 3320 )
” اگر تم میں سے کسی کے مشروب ( پانی ، دودھ وغیرہ ) میں مکھی گر پڑے تو اسے چاہئے کہ اس کو مشروب میں ڈبکی دے ، پھر اسے نکال پھینکے ، کیوں کہ اس کے ایک پر میں بیماری ہے تو دوسرے میں شفا ۔ “
طبع دارالسلام الریاض میں لکھا ہے
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ مکھی خوراک میں گر پڑے تو اسے اس میں ڈبویا جائے ، اس طرح مکھی مر جائے گی ، بالخصوص اگر غذا گرم ہو ، اگر غذا کے اندر مکھی کی موت غذا کو ناپاک بنانے والی ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے پھینک دینے کا حکم دیتےاس کے برعکس نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے محفوظ بنانے کی ہدایت کی ۔ شہد کی مکھی ، بھڑ ، مکڑی اور دیگر کیڑے بھی گھریلو مکھی کے ذیل میں آتے ہیں ، کیوں کہ اس حدیث سے ماخوذ حکم نبوی صلی اللہ علیہ وسلم عام ہے ۔ مردہ جانور ناپاک کیوں ہیں ؟ اس کی توجیہ یہ ہے کہ ان کا خون ان کے جسموں کے اندر رہتا ہے ، اس لئے کیڑے مکوڑے یا حشرات جن میں خون نہیں ہوتا وہ پاک ہیں ۔
بعض اطباء نے بیان کیا ہے کہ بچھو اور بھڑ کے کاٹے پر گھریلو مکھی مل دی جائے تو اس شفا کی وجہ سے آرام آ جاتا ہے جو اس کے پروں میں پنہاں ہے ، اگر گھریلو مکھی کا سر الگ کر کے جسم کو آنکھ کے پپوٹے کے اندر رونما ہونے والی پھنسی پر ملا جائے تو انشاءاللہ آرام آجائے گا ۔
( الطب النبوی : 105,104 )

0 comments:

Post a Comment