تعلیم
۶مئی ۱۸۹۳ء میں اقبال نے میٹرک کیا اور ۱۸۹۵ء میں اقبال نے ایف اے کیا
اور مزید تعلیم کے لیے لاہور آگئے ۔ یہاں گورنمنٹ کالج میں بی اے کی کلاس
میں داخلہ لیا اور ہاسٹل میں رہنے لگے ۔ اپنے لیے انگریزی ، فلسفہ اور عربی
کے مضامین منتخب کیے ۔ انگریزی اور فلسفہ گورنمنٹ کالج میں پڑھتے اور عربی
پڑھنے اورینٹل کالج جاتے جہاں مولانا فیض الحسن سہارنپوری ایسے بے مثال
استاد تشریف رکھتے تھے ۔ اس وقت تک اورینٹل کالج گورنمنٹ کالج ہی کی عمارت
کے ایک حصّے میں قائم تھا اور دونوں کالجوں کے درمیان بعض مضامین کے سلسلے
میں باہمی تعاون اور اشتراک کا سلسلہ جاری تھا۔ ۱۸۹۸ء میں اقبال نے بی اے
پاس کیا اور ایم اے (فلسفہ)میں داخلہ لے لیا۔ یاں پروفیسر ٹی ڈبلیوآرنلڈ کا
تعلق میسّر آیا۔ جنھوں نے آگے چل کر اقبال کی علمی اور فکری زندگی کا ایک
حتمی رُخ متعین کر دیا۔
مارچ ۱۸۹۹ء میں ایم اے کا امتحان دیا اور پنجاب بھرمیں اوّل آئے ۔ اس
دوران میں شاعری کا سلسلہ بھی چلتا رہا ، مگر مشاعروں میں نہ جاتے تھے ۔
نومبر ۱۸۹۹ء کی ایک شام کچھ بے تکلف ہم جماعت انھیں حکیم امین الدین کے
مکان پر ایک محفلِ مشاعرہ میں کھینچ لے گئے ۔ بڑے بڑے سکّہ بند اساتذہ
شاگردوں کی ایک کثیر تعداد سمیت شریک تھے ۔ سُننے والوں کا بھی ایک ہجوم
تھا ۔ اقبال چونکہ بالکل نئے تھے ، اس لیے ان کا نام مبتدیوں کے دور میں
پُکارا گیا ۔ غزل پڑھنی شروع کی، جب اس شعر پر پہنچے کہ :
موتی سمجھ کے شانِ کریمی نے چُن لیے قطرے جو تھے مرے عرقِ انفعال کے
تو اچھے اچھے استاد اُچھل پڑے ۔ بے اختیار ہو کر داد دینے لگے ۔ یہاں سے
اقبال کی بحیثیت شاعر شہرت کا آغاز ہوا ۔ مشاعروں میں باصرار بُلائے جانے
لگے ۔ اسی زمانے میں انجمن حمایتِ اسلام سے تعلق پیدا ہوا جو آخر تک قائم
رہا ۔ اس کے ملّی اور رفاہی جلسوں میں اپنا کلام سناتے اور لوگوں میں ایک
سماں باندھ دیتے ۔ اقبال کی مقبولیت نے انجمن کے بہت سارے کاموں کو آسان
کردیا ۔ کم از کم پنجاب کے مسلمانوں میں سماجی سطح پر دینی وحدت کا شعور
پیدا ہونا شروع ہوگیا جس میں اقبال کی شاعری نے بنیادی کردار ادا کیا۔
ایم اے پاس کرنے کے بعد اقبال ۱۳مئی۱۸۹۹ء کو اورینٹل کالج میں میکلوڈ
عربک ریڈر کی حیثیت سے متعین ہوگئے ۔ اسی سال آرنلڈ بھی عارضی طور پر کالج
کے قائم مقام پرنسپل مقرر ہوئے ۔ اقبال تقریباً چار سال تک اورینٹل کالج
میں رہے ۔ البتہ بیچ میں چھ ماہ کی رخصت لے کر گورنمنٹ کالج میں انگریزی
پڑھائی۔ اعلی تعلیم کے لیے کینیڈا یا امریکہ جانا چاہتے تھے مگر آرنلڈ کے
کہنے پر اس مقصد کے لیے انگلستان اور جرمنی کا انتخاب کیا ۔ ۱۹۰۴ء کو آرنلڈ
جب انگلستان واپس چلے گئے تو اقبال نے ان کی دوری کو بے حد محسوس کیا ۔ دل
کہتا تھا کہ اُڑ کر انگلستان پہنچ جائیں۔ اورینٹل کالج میں اپنے چار سالہ
دورِ تدریس میں اقبال نے اسٹبس کی ’’ارلی پلائجنٹس‘‘اور واکر کی ’’پولٹیکل
اکانومی‘‘کا اردو میں تلخیص و ترجمہ کیا ، شیخ عبدالکریم الجیلی کے نظریۂ
توحیدِ مطلق پر انگریزی میںایک مقالہ لکھا اور ’’علم الاقتصاد‘‘کے نام سے
اردو زبان میں ایک مختصر سی کتاب تصنیف کی جو ۱۹۰۴ء میں شائع ہوئی ۔ اردو
می اپنے موضوع پر یہ اولین کتابوں میں سے ہے۔
اورینٹل کالج میں بطور عربک ریڈر مدت ملازمت ختم ہوگئی تو ۱۹۰۳ء میں
اسسٹنٹ پروفیسرانگریزی کی حیثیت سے اقبال گورنمنٹ کالج میں تقرر ہوگیا ۔
بعد میں فلسفے کے شعبے میں چلے گئے ۔ وہاں پڑھاتے رہے یہاں تک کہ یکم
اکتوبر ۱۹۰۵ء کو یورپ جانے کے لیے تین سال کی رخصت لی۔
0 comments:
Post a Comment