دوستی
ختم
ملا علی قاری رحمہ اللہ علیہ نے
شمائل ترمذی کی شرح میں ایک واقعہ کو نقل کیا ہے کہ ایک دفعہ خلیفئہ وقت
ابو جعفر منصور کسی بات پہ سفیان ثوری رحمتہ اللہ علیہ سے ناراض ہوگیا اور
مکہ مکرمہ حکم بھیج دیا کہ سفیان ثوری رحمتہ اللہ کو پھانسی دینے کیلئے
سولی نصب کی جائے ۔ میں آ کر انہیں پھانسی پر لٹکاؤں گا
جب اس بات کی اطلاع حضرت ثوری رحمتہ اللہ علیہ کو ملی تو آپ آرام فرما رہے تھے ۔ شاگرد نے مشورہ دیا کہ آپ منصور کے آنے سے پہلے کچھ دنوں کیلئے روپوش ہوجائیں ۔ یہ سن کر حضرت ثوری رحمتہ اللہ اطمینان سے اٹھے اور بیت اللہ پہنچ کر غلاف سے چمٹ گئے اور کہا کہ یا اللہ ! اگر ابوجعفر مکہ پہنچا تو تیری میری دوستی ختم ۔
انکا یہ کہنا تھا کہ اطلاع پہنچ گئی کہ ابوجعفر منصور مکہ پہنچنے سے پہلے ہی مرگیا ہے ۔
جب اس بات کی اطلاع حضرت ثوری رحمتہ اللہ علیہ کو ملی تو آپ آرام فرما رہے تھے ۔ شاگرد نے مشورہ دیا کہ آپ منصور کے آنے سے پہلے کچھ دنوں کیلئے روپوش ہوجائیں ۔ یہ سن کر حضرت ثوری رحمتہ اللہ اطمینان سے اٹھے اور بیت اللہ پہنچ کر غلاف سے چمٹ گئے اور کہا کہ یا اللہ ! اگر ابوجعفر مکہ پہنچا تو تیری میری دوستی ختم ۔
انکا یہ کہنا تھا کہ اطلاع پہنچ گئی کہ ابوجعفر منصور مکہ پہنچنے سے پہلے ہی مرگیا ہے ۔
0 comments:
Post a Comment