لندن میں ایک حجام تھا۔ جس کی ایک بڑی سی دکان تھی اور وہ اپنے کام میں بہت ماہر تھا
انوکھی بات یہ تھی کہ وہ اپنے گاہکوں سے پیسے بالکل نہ لیتا اور کہتا کہ میں اپنے شوق کی تکمیل کے ساتھ ساتھ خدمت خلق کر رہا ہوں مجھے پیسوں کی بالکل ضرورت نہیں
ایک شخص نے بال کٹوائے شیو بنوائی اور جب اجرت پوچھی تو حسب معمول حجام نے کہا کہ بھائی میرے لئے دعا کر دینا۔ اس شخص کی پھولوں اور گفٹ کی دکان تھی۔ اگلے دن جب صبح حجام دکان پر پہنچا تو وہاں پر پھول گفٹ اور وش کارڈ آویزاں تھے۔ اس نے خوش دلی سے وہ لے لئے۔
پھر ایک شخص جس کی کتابوں کی دکان تھی اس نے حجام سے بال وغیرہ کٹوائے اور اگلے دن اپنی خوشی سے چند عمدہ کتابیں پیک کر کے بھجوا دیں۔
اسی طرح ایک شخص کی گارمنٹس کی دکان تھی اس نے چند شرٹس اور ٹائی بھجوا دی۔
پھر ایک دن ایک پاکستانی وہاں چلا گیا۔ پاکستانی نے بال کٹوائے شیو بنوائی۔ غسل کیا اور اجرت پوچھی تو حسب معمول حجام نے نہ لی۔اور بتایا کہ میں تو سب کچھ مفت میں کرتا ہوں پاکستانی بہت خوش ہوا اب اگلی صبح جب حجام اپنی دکان پر پہنچا تو اس نے دیکھا کہ 50 کے قریب پاکستانی اس انتظار میں بیٹھے تھے کہ کب یہ دکان کھلے اور وہ سب مفت میں بال کٹوائیں اور شیو بنوائیں۔
انوکھی بات یہ تھی کہ وہ اپنے گاہکوں سے پیسے بالکل نہ لیتا اور کہتا کہ میں اپنے شوق کی تکمیل کے ساتھ ساتھ خدمت خلق کر رہا ہوں مجھے پیسوں کی بالکل ضرورت نہیں
ایک شخص نے بال کٹوائے شیو بنوائی اور جب اجرت پوچھی تو حسب معمول حجام نے کہا کہ بھائی میرے لئے دعا کر دینا۔ اس شخص کی پھولوں اور گفٹ کی دکان تھی۔ اگلے دن جب صبح حجام دکان پر پہنچا تو وہاں پر پھول گفٹ اور وش کارڈ آویزاں تھے۔ اس نے خوش دلی سے وہ لے لئے۔
پھر ایک شخص جس کی کتابوں کی دکان تھی اس نے حجام سے بال وغیرہ کٹوائے اور اگلے دن اپنی خوشی سے چند عمدہ کتابیں پیک کر کے بھجوا دیں۔
اسی طرح ایک شخص کی گارمنٹس کی دکان تھی اس نے چند شرٹس اور ٹائی بھجوا دی۔
پھر ایک دن ایک پاکستانی وہاں چلا گیا۔ پاکستانی نے بال کٹوائے شیو بنوائی۔ غسل کیا اور اجرت پوچھی تو حسب معمول حجام نے نہ لی۔اور بتایا کہ میں تو سب کچھ مفت میں کرتا ہوں پاکستانی بہت خوش ہوا اب اگلی صبح جب حجام اپنی دکان پر پہنچا تو اس نے دیکھا کہ 50 کے قریب پاکستانی اس انتظار میں بیٹھے تھے کہ کب یہ دکان کھلے اور وہ سب مفت میں بال کٹوائیں اور شیو بنوائیں۔
0 comments:
Post a Comment